فضائل علی علیہ السلام روایات کی نظر میں
(ا)۔عَنْ ابنِ عباس قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ لَوْ اَنَّ الرَّیَاضَ اَقْلَامٌ وَالبَحْرَ مِدَادٌ وَالْجِنَّ حُسَّابٌ وَالْاِنْسَ کُتَّابٌ مٰااَحْصَوْافَضٰائِلَ عَلِی ۔
”پیغمبر اکرم نے فرمایا:’اگر تمام درخت قلم بن جائیں اور تمام سمندر سیاہی بن جائیں اور تمام جن حساب کرنے والے بن جائیں، تمام انسان لکھنے والے بن جائیں تو یہ سب مل کر بھی علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے فضائل شمار نہیں کرسکیں گے“۔
حوالہ جات
۱۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب ،باب۶۲،صفحہ۲۵۱۔
۲۔ شیخ سلیمان قندوزی،ینابیع المودة، باب مناقب السبعون،صفحہ۲۸۶،حدیث۷۰۔
(ب)۔عَن انس بن مٰالِک،اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم قٰالَ لِعَلِیٍّ:اَنْتَ تُبَیِّنُ لِاُمَّتِی مَااخْتَلَفُوْا فِیْهِ بَعْدِی ۔
”انس بن مالک سے روایت کی گئی ہے کہ پیغمبر اسلام نے علی علیہ السلام سے فرمایا کہ تم میری اُمت کے لئے اُس چیزکوبیان کرنے والے (واضح کرنے والے)ہو جس میں میری اُمت میرے بعد اختلاف کرے گی“۔
حوالہ جات
۱۔ حاکم، المستدرک میں،جلد۳،صفحہ۱۲۲۔
۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب حال امام ج۲،ص۴۸۶،حدیث۱۰۰۵شرح محمودی