7%

حضرت علی علیہ السلام آسمانی کتابوں میں

حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کی معرفت اور عظمت کو پہچاننے کا ایک انتہائی اہم ذریعہ آسمانی کتابیں اور گزشتہ پیغمبروں کے صحائف ہیں۔اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے سب سے پہلے انسان اور پیغمبر حضرت آدم علیہ السلام کو اسمائے اعلیٰ یعنی حضرت محمد،علی علیہ السلام،جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا،حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام کی تعلیم دی تھی تو انہوں نے ان اسماء کی تعلیم اپنی اولاد اور دوسرے انبیاء کو پہنچا دی۔ محکم روایات سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان نوری افراد کو خلقت بشر سے پہلے پیدا کیا تھا تاکہ دنیا میں یہ افراد بطور نمونہ، کامل ترین اخلاق کا مظہر ہوں۔

لہٰذا موضوع کے اعتبار سے مزید اطلاعات حاصل کرنے کیلئے ہم حکیم سید محمود سیالکوٹی کی کتاب ”علی و پیغمبران“ سے چند اقتباسات لیتے ہیں:

۱۔ نام علی علیہ السلام انجیل میں

آسمانی کتابوں میں خاتم النبیین حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اُن کے جانشین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے بارے میں بشارت دی گئی تھی۔ لیکن اسلام دشمن لوگ یہ نہیں چاہتے تھے کہ یہ حقیقت واضح ہو بلکہ اس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے درپے تھے۔مثلاً انجیل میں”صحیفہ غزل الغزلات“ اشاعت لندن،سال۱۸۰۰عیسوی،باب۵،آیت۱

تا۱۰میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے ارشادات بیان کئے گئے ہیں جس میں انہوں نے پیغمبر خاتم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اُن کے نائب امیرالمومنین علی علیہ السلام کے بارے میں اشارہ کیا ہے اور آخر میں واضح کہتے ہیں کہ وہ ”خلومحمد یم“(وہ دوست اور محبوب محمد ہیں)۔لیکن وہ انجیل جو ۱۸۰۰ء کے بعد شائع ہوئی ہے، اُن میں سے یہ الفاظ ”خلومحمد یم“ حذف کردئیے گئے ہیں۔ اسی طرح لفظ”ایلیا“ یا”ایلی“ یا ”آلیا“ جو آسمانی کتابوں میں مذکور ہے، مخالفین یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس سے مراد پیغمبر حضرت الیاس یا مسیح یا یوحنّا ہیں ،نہ کہ حضرت علی علیہ السلام۔