حوالہ جات
۱۔ سید ابوتراب صنائی، کتاب قصہ ہای قرآن ، باب شرح زندگی حضرت خضر ،صفحہ۱۲۰
۲۔ زندگانی فاطمة الزہرا،شہید آیت اللہ دستغیب،صفحہ۱۶۲جنہوں نے سفینة البحار جلد
۱،صفحہ۳۹۱سے نقل کیا ہے۔
فضائل علی علیہ السلام خلفاء کی نظر میں
حضرت علی علیہ السلام کی ذات اعلیٰ کی معرفت کا ایک بہترین ذریعہ کلام خلفاء ہے۔ چند وجوہات کی بناء پر ان کا جاننا نہایت ضروری ہے۔
پہلی اہم وجہ تو یہی ہے کہ یہ کلام اُن شخصیات کا ہے جنہیں اصحاب رسول خدا کہلانے کا شرف حاصل ہے اور انہوں نے خود علی علیہ السلام کی بزرگی اور عظیم منزلت کی معرفت کیلئے فرمودات پیغمبر اسلام سنے۔ اس سے زیادہ معتبر ذریعہ اور کیا ہوسکتا ہے؟
دوسری وجہ یہ ہے کہ دیگر مذاہب کے ماننے والے ان کے کلام کو پڑھ کر زیادہ اثر قبول کریں گے اور تیسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ وہ افراد شناخت ہوجائیں گے جنہوں نے پیغمبر اسلام کی زندگی مبارک کے بعد اُن کی نصیحتوں اور وصیتوں کو جو علی علیہ السلام کے بارے میں کی گئی تھیں، یکسر بھلا دیا اور حضرت علی علیہ السلام کو خلافت و ولایت کے حق سے محروم کردیا۔ اسی بحث کے دوران حضرت عائشہ کے فرمودات کا بھی تذکرہ کریں گے جنہوں نے علی علیہ السلام کی عظمت کیلئے کہے تھے:
۱۔کلام حضرت ابو بکر بن ابی قحافہ
(الف)۔فَقٰالَ اَبُوبَکر:صَدَقَ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهُ قٰالَ لِی رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ لَیْلَةَ الْهِجْرَةِ،وَنَحْنُ خٰارِجٰانِ مِنَ الْغٰارِ نُرِیْدُ الْمَدِیْنَةَ:کَفِّی وَ کَفُّ عَلِیٍّ فِی الْعَدْلِ سِوَاءٌ
”حضرت ابوبکر بن قحافہ کہتے ہیں کہ خدا اور اُس کے رسول نے سچ کہا۔ہجرت کی رات ہم غار سے باہر تھے اور مدینہ کی طرف جارہے تھے کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا:’میرا ہاتھ اور علی کا ہاتھ عدل میں برابر ہیں‘۔“