۲۔کلام حضرت عمر بن خطاب
(الف) عَنْ عُمَرَبنِ الْخَطَّابِ قٰالَ:کُنْتُ وَ اَبُوْبَکْرٍ وَ اَبُوْعُبَیْدَةٍ وَجَمٰاعَةٌ اِذ ضَرَبَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم مِنْکَبَ عَلِیٍّ فَقٰالَ:یٰاعَلِیُّ اَنْتَ اَوَّلُ الْمُومِنِیْنَ اِیْمٰاناً وَاَوَّلُهُمْ اِسْلٰاماً وَاَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَةِ هٰارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی
”عمر بن خطاب سے روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے کہاکہ میں،ابوبکر ،ابوعبیدہ اوربعض دوسرے افراد تھے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کے شانہ پرہاتھ رکھا اور کہا:یا علی !تم مومنوں میں ایمان کے اعتبار سے سب سے اوّل ہو اور اسلام قبول کرنے کے لحاظ سے بھی اوّل ہو اور تمہاری منزلت کی نسبت میرے نزدیک وہی ہے جو ہارون علیہ السلام کی منزلت کی نسبت موسیٰ علیہ السلام سے تھی“۔
حوالہ جات
شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة،صفحہ۲۳۹،اشاعت قم،سال۱۳۷۱ء اور تقی ہندی،کنزالعمال ،جلد۱۳،صفحہ۱۲۲اور۱۲۳(موسسة الرسالہ، بیروت، اشاعت پنجم)۔
(ب) عَنْ عمَّارَالدُّ هْنِی عَن سَالِم بِنْ اَبِیْ الْجَعْد قٰالَ:قِیْلَ لِعُمَرَ:
اِنَّکَ تَصْنَعُ بِعَلیٍ شَیْئاً لٰا تَصْنَعُهُ بِأَحَدٍ مِنْ اَصْحٰابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم قٰالَ:اِنَّهُ مَوْلٰایَ
”عماردھنی،سالم بن ابی جعد سے روایت کرتے ہیں،وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر سے پوچھا کہ آپ حضرت علی علیہ السلام سے جس طرح کا(اچھا) سلوک کرتے ہیں، اُس طرح کا(اچھا) سلوک کسی اور صحابی پیغمبر سے نہیں کرتے۔ اس پر حضرت عمر نے جواب دیا :بے شک علی علیہ السلام میرے مولیٰ ہیں“۔
حوالہ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب حال امام علی ،ج۲،ص۸۲،حدیث۵۸۴،شرح محمودی