ہدایت الٰہی کی تعریف
ہدایت الٰہی کی تعریف یہ ہے کہ وہ انسان کو وہ راستہ دکھائے جس پر چل کر انسان فلاح و بہبود پائے اور گناہ و گمراہی سے دور رہے۔ ظاہر ہے کہ ایسی منزل کی طرف رہنمائی دعوت ارشاد، تبلیغ حق اور فرمان الٰہی کیبغیرممکن نہیں۔نصیحت و تبلیغ کی ضرورت تو انسان کو ہمیشہ رہتی ہے۔ علم کلام کے اساتذہ کے مطابق خدا پر واجب ہے کہ وہ انسان کی ہدایت کیلئے کرئہ ارض کو اپنے ہادی سے خالی نہ رکھے کیونکہ اگر حق تعالیٰ کی طرف سے اس میں کمی یا نفی ہو تو اس کا لازماً اثر یہ ہوگا کہ غرض خلقت بشر پوری نہ ہوگی۔ دوسرے لفظوں میں بغیر سامان ہدایت مہیا کئے مقصد خدا ناکام رہے گا۔مقصد میں ناکامی بجائے خود ایک ناپسندیدہ اور قبیح چیز ہے۔ خدا کی ذات بغیر کسی شک کے ہر قسم کے ناپسندیدہ اور قبیح افعال سے پاک و منزہ ہے۔
لہٰذا اُس کی حکمت و رحمانیت و ہدایت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ انسان کو کبھی بھی ہادی برحق اور رہنما سے محروم نہ رکھے۔ قابل ستائش رہبروں کو بھیج کر انسان کو ہر طرح کی گمراہی و بےراہ روی سے نجات دیدے۔
پس اس بحث کا نتیجہ یہ ہے کہ امامت حقیقت میں خدا کی جانب سے انسان کو کمال تک پہنچانے کیلئے ہدایت اور حجت ہے۔
امام ہونے کی شرائط اہل سنت اور شیعہ حضرات کی نگاہ میں
گزشتہ بحث میں انتخاب امام کیلئے اہل سنت اور شیعہ حضرات کے جدا جدا نظریات بیان کئے گئے۔ اب ہم امامت اور خلافت جیسے اہم مراتب کیلئے امام ہونے کی لازم شرائط کے بارے میں اہل سنت اور شیعہ حضرات کے نظریات بیان کریں گے۔
علمائے اہل سنت کی نگاہ میں شرائط امام
علمائے اہل سنت کی نظر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد امام یا خلیفہ چننے کیلئے کسی خاص شرط کی ضرورت نہیں بلکہ یہ ایک عادی اور معمول کا عمل ہے اور لوگ اختیار رکھتے ہیں کہ اپنے امام کو چن لیں۔ کسی شخص کی ظاہری قابلیت اُس کو اس عہدہ پر چننے کیلئے کافی سمجھی جاتی ہے اور دیگر کسی خصوصی شرط کی کوئی قید نہیں۔