14%

فضائل علی علیہ السلام علمائے اہل سنت کی نظر میں

مقام حضرت علی علیہ السلام کو سمجھنے کا ایک بہترین اور اہم ترین ذریعہ علمائے اہل سنت کے نظریات اور اُن کا کلام ہے۔ یہ انتہائی دلچسپ بات ہوگی کہ علی علیہ السلام کے بلندوبالا مقام کو اُن افراد کی زبانی سنیں جو مسند خلافت کیلئے تو دوسروں کو مقدم سمجھتے ہیں لیکن علی علیہ السلام کی عظمت کے قائل بھی ہیں اور احادیث نبوی کی روشنی میں علی علیہ السلام کی خلافت بلافصل کو مانتے بھی ہیں لیکن چند صحابہ کے قول و فعل کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصیت و نصیحت پر ترجیح دیتے ہیں۔اس سے خود اُن کو بہت بڑا نقصان ہوا کیونکہ وہ علوم اہل بیت سے فائدہ اٹھانے سے محروم رہے اور حکمت و دانائی کے وسیع خزانوں اور قرآن کی برحق تفسیر سے ہدایت و رہنمائی حاصل کرنے سے قاصر رہے۔

علمائے اہل سنت کے نظریات کو لکھنے کا ایک مقصد یہ ہے کہ ان بزرگوں کے اقوال اور نظریات پر غوروفکر کیا جائے جو علی علیہ السلام کی شان میں کہے گئے ہیں اور جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ حضرت علی کی شخصیت،پیغمبر اسلام کے مقدس وجود کے بعد سب سے بلند ہے جیسے کہ قرآن کی آیات، احادیث نبوی اور کلام خلفاء کو جمع کرنے کے بعد حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت واضح ہوئی ہے۔ اب ہم علمائے اہل سنت کے کلام اور نظریات کا مطالعہ کرتے ہیں کہ وہ مولیٰ علی علیہ السلام کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔اُمید ہے کہ حق طلب حق کو پالیں گے، انشاء اللہ۔

شروع میں ابن عباس کے کلام کا مطالعہ کرتے ہیں۔ ابن عباس کو اُمت مسلمہ کے تمام فرقے قبول کرتے ہیں۔

ابن عباس

ابن عباس نے اپنی عمر کے آخری لمحوں میں سربلند کرکے یہ کہا:

”اَلَّلهُمَّ اِنِّی اَ تَقَرَّبُ اِلَیْکَ بِحُبِّ الشَّیْخِ عَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طٰالِب“ ۔

”پروردگارا! میں علی کی دوستی اورمحبتکا واسطہ دے کر تیری قربت چاہتا ہوں“۔