7%

علمائے شیعہ کی نگاہ میں شرائط امام

لیکن شیعہ علماء برخلاف نظریات برادران اہل سنت اس عظیم منصب کیلئے ، جو قوموں کے حالات بدل کر رکھ دے، کو اس طرح آسانی سے چن لینے کو صحیح نہیں سمجھتے۔ وہ تو امام یا وصی نبی کیلئے چند خاص شرائط کو لازم سمجھتے ہیں اور ٹھوس دلائل کے ساتھ اپنے دعویٰ کو قوت بخشتے ہیں۔ ان کے خاص خاص دلائل ذیل میں درج کئے جاتے ہیں:

(ا)۔ کیونکہ امام نبی کا وصی ہونے کے ناطے اُس کی تمام تبلیغات اور دین و شریعت کےسلسلہ کو جاری و ساری رکھنے کا ذمہ دار ہوتا ہے، لہٰذا اُس کی ذمہ داری بھی عین نبی کی ذمہ داری کے مساوی ہوتی ہے۔ اگر مقام وحی کو الگ سمجھا جائے تو مقام امام اور مقام نبی میں کوئی فرق نہیں رہتا اور امام کو بھی اُسی علم ، حلم ، تقویٰ اور دیگر کمالات کا حامل ہونا چاہئے جن کا نبی حامل ہے۔ امام کی عادات و اطواراوراوصاف بھی وہی ہونے چاہئیں جو نبی کے ہوں تاکہ وہ نبی کا پورا پوراعکس ہو۔

(ب)۔ شریعت محمدی بغیر کسی شک و شبہ کے آخری شریعت الٰہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے مکمل اور تسلیم شدہ دین بنا کر لوگوں تک پہنچایا ۔ اس کی تصدیق میں ارشاد خداوندی ہے:

( اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ )

”آج میں نے تمہارا دین تمہارے لئے کامل کردیا“۔(سورئہ مائدہ:آیت۳)

( اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ )

”اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین صرف اسلام ہے“۔(آل عمران:آیت۱۹)

یہ دین قیامت تک انسانوں کے مادی و روحانی تجسسّات و سوالات کا جواب دہندہ رہے گا۔

رسول خدا نے اپنے اوصاف اعلیٰ اور کمال علم کے باوجود بعض مسائل انسانی جو زمان و مکان سے مربوط ہیں، مصلحت دین کی خاطر بیان نہ فرمائے تاکہ لوگوں کے فہم و ادراک میں بلندی آنے پر دین کے اُن مسائل پر اُس زمانے میں تحقیق کی جاسکے۔