احمد بن حنبل کے بیٹے عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے صحابیوں کی افضلیت کے بارے میں سوال کیا تو میرے والد نے جواب دیا کہ ا بوبکر، عمر،عثمان(یعنی حضرت ابوبکرحضرت عمر سے افضل اور حضرت عمرحضرت عثمان سے افضل)۔میں نے پھر سوال کیا کہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام کس مرتبہ پر فائز ہیں تو میرے والد نے جواب دیا:
”هُوَمِنْ اَهْلِ الْبَیْتِ لَایُقَاسُ بِه هَولَاءِ“
”وہ(یعنی حضرت علی علیہ السلام) اہل بیت سے ہیں، اُن کا ان سے کوئی مقابلہ ہی نہیں“۔
ابن صباغ(مذہب مالکی کے مشہور مفکر)
ابن صباغ علی علیہ السلام کے بارے میں کہتے ہیں کہ:
”حکمت و دانائی اُن کے کلام سے جھلکتی تھی۔عقل و دانش ظاہری اور باطنی اُن کے دل میں بستی تھی۔ اُن کے سینے سے ہمیشہ علوم کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے دریا اُبلتے تھے اور رسول خدا نے اُن کے بارے میں فرمایا:
”اَنَامَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیٌّ بَابُهَا“
”میں علم کا شہر ہوں اور علی اُس کا دروازہ ہے“۔
حوالہ بوستان معرفت،صفحہ۶۹۸،نقل از فصول المہمة،تالیف ابن صباغ ،فصل اوّل،ص۱۸
شبلنجی(عالم مذہب شافعی،اہل مصر)
”سب تعریف اُس خدائے بزرگ کیلئے جس نے نعمتوں کا مکمل لباس ہمیں پہنا دیا اور ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام عرب و عجم پر چن لیا اور اُن کے خاندان کو سارے جہان پر برتری بخشی اور فضل و کرم سے اُن کو سب سے اعلیٰ مقام پر فائز کیا۔ وہ دنیا و آخرت کی سرداری میں گویا سب سے آگے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ظاہر و باطن کے کمالات اُن کو عطاکردئیے اور وہ قابل فخر افتخارات و امتیازات کے مالک بنے“۔
حوالہ بوستان معرفت،صفحہ۶۹۹،نقل از نورالابصار،تالیف شبلنجی۔