شیخ عبداللہ شبراوی(عالم مذہب شافعی)
”یہ سلسلہ ہاشمی کہ جس میں خاندان مطہر نبوی،جماعت علوی اوربارہ امام شامل ہیں، ایک ہی نور سے پیوستہ ہیں جس نے سارے جہان کو روشن کیا ہوا ہے۔ یہ بہت فضیلتوں والے ہیں۔ اعلیٰ صفات کے مالک ہیں۔ شرف و عزت نفس والے ہیں اور باطن میں بزرگی محمدی رکھتے ہیں“۔
حوالہ : ”آئمہ اثنا عشری“،مصنف:شیخ احمد بن عبداللہ بن عباس جوہری،مقدمہ :آیت اللہ صافی گلپائیگانی،صفحہ۴۵،نقل از ”الاتحاف بحب الاشراف“،مصنف:شیخ عبداللہ شبراوی شافعی۔
ابوھذیل(اہل سنت کے مفکر اور دانشمند و استاد ابن ابی الحدید)
ابن ابی الحدید شرح نہج البلاغہ میں لکھتے ہیں:”میں نے اپنے اُستاد ابوھذیل سے سنا ہے: جب کسی شخص نے اُن سے پوچھا کہ خدا کے نزدیک علی علیہ السلام افضل ہیں یا حضرت ابوبکر؟تو جواب میں ابوھذیل نے کہا:
وَاللّٰهِ لَمُبٰارِزَةِ عَلِیٍّ عَمْرویَوْمَ الْخَنْدَقِ تَعْدِلُ اَعْمٰال الْمُهٰاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِوَطٰاعٰاتِهِمْ کُلَّهَا تُرْبٰی عَلَیْهَا فَضْلاً عَنْ اَبِیْ بَکْرٍ وَحْدَهُ
”خدا کی قسم! علی علیہ السلام کا جنگ خندق میں عمروبن عبدودسے مقابلہ بھاری ہے تمام مہاجرین و انصار کی عبادتوں اور اطاعتوں پر، حضرت ابوبکر کا تنہا کیا مقابلہ!“
حوالہ محمد رازی، کتاب’چراشیعہ شدم‘نقل از شرح نہج البلاغہ، ابن ابی الحدید،ج۴ص۳۳۴
ابن مغازلی(عالم معروف مذہب شافعی)
خدا کی حمدوثناء اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود وسلام کے بعد لکھتے ہیں:
”درودوسلام ہو علی علیہ السلام پر ،مومنوں کے امیر ، مسلمانوں کے آقا،سفید اور چمکدار پیشانی والوں کے رہبر، نیکوکاروں کے باپ، روشن چراغ۔درود ہو سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا پر، بتول عذرا پر،نساء العالمین کی سردا رپر،دختر رسول پر اور اُن کے دوفرزندوں پر،رسول کے نواسوں پر،جوانان جنت کے سرداروں پر“۔
حوالہ بوستان معرفت،ص۶۹۴،نقل از مناقب،مصنف:ابن مغازلی،کتاب کے آغاز میں