7%

اس بناء پر ذات حق پر واجب ہوا کہ وہ ہدایت الٰہیہ کی گزشتہ روایت کو جاری رکھتے ہوئے ایسے افراد کو چنے اور یہ ذمہ داری سونپے کہ وہ لوگوں کو احکام خدا پہنچاتے رہیں۔ زمانہ جدید کے تقاضوں کے عین مطابق دینی مسائل کے حل کیلئے قیامت تک رہنمائی کرتے رہیں۔ صاف ظاہر ہے کہ جن اشخاص کو یہ ذمہ داری سونپی جائے، وہ کردار و رفتار ، علم و حلم ، عصمت و صداقت اور پاکیزگی میں یا باالفاظ مختصر وہ تمام صفات و عادات جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تھیں، اُن میں بھی ہونی چاہئیں۔ ابلاغ و تبلیغ جیسے کٹھن کام اور شریعت کے مشکل مسائل کو حل کرنے کیلئے اُن میں بھی رسول پاک جیسا وسیع خداداد علم ہونا چاہئے۔

اس طرح ایسے افراد کو پاک طینت، زندہ و روشن ضمیر ہونا چاہئے اور ہر طرح کی خطا اور گناہ سے بھی مبرا ہونا چاہئے تاکہ لوگوں کا اعتماد ہمیشہ بحال رہے۔ مزید برآں اُن کو دین میں ممکنہ تبدیلی کرنے یا کوئی بدعت شروع کرنے سے بھی پاک و منزہ ہونا چاہئے۔

اوپر بیان کئے گئے دلائل سے ثابت ہواکہ امام اور وصی نبی کو یقینا خصوصی شرائط کا حامل ہونا چاہئے۔ ذیل میں اہم شرائط کو بیان کیا جاتا ہے:

اہم شرائط امام کی تشریح

عصمت و پاکدامنی

سب سے اہم شرط جو امام میں لازماً ہونی چاہئے، وہ اُس کی عصمت اور پاکدامنی ہے یعنی امام کو معصوم ہونا چاہئے۔ اس شرط کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر کوئی اس شرط کا قائل نہیں تو وہ واضح دلائل کی روشنی میں اپنے دعویٰ میں خرابی کا شکار ہوجائے گا کیونکہ یہ تسلسل کا محتاج ہوجائے گا۔اس کی تشریح درج ذیل ہے:

امام کے وجود کی ضرورت اسی بناء پر ہے کہ وہ انسانوں کیلئے شمع ہدایت ہو اور ظلم و زیادتی اور فساد کو روکنے والا ہو، اگر امام خود معصوم نہیں ہوگا تو وہ کسی اور امام کا محتاج ہوگا جو اُس کی رہنمائی کرسکے اور اُسے بُرے کاموں سے روکے، اسی طرح یہ دوسرا امام کسی تیسرے امام کا محتاج ہوگا، لہٰذا یہ سلسلہ ایک غیر متناہی صورت پیدا کرے گا جو عقلاء کی نظر میں باطل ہے۔