جانین(شاعرجرمنی)
”علی علیہ السلام کو دوست رکھنے اور اُن پر فدا ہونے کے علاوہ میرے پاس کوئی راستہ ہی نہیں کیونکہ وہ شریف النفس، اعلیٰ درجے کے جوان تھے۔ اُن کا نفس پاک تھا جو مہربانی اور نیکی سے بھرا پڑا تھا۔ اُن کا دل جذبہ قربانی اور محبت سے لبریز تھا۔ وہ بپھرے ہوئے شیر سے بھی زیادہ بہادر اور شجاع تھے، لیکن ایسے شجاع جن کا دل شجاعت کے ساتھ ساتھ لطف و مہربانی، دلسوزی اور محبت کے جذبات سے سرشار تھا“۔
حوالہ
چکیدہ اندیشہ ہا،مصنف:سید یحییٰ برقعی، صفحہ۲۹۶۔
پروفیسر استانسیلاس گویارد(فرانسیسی مصنف)
”معاویہ نے بہت سے کاموں میں خلاف اسلام قدم اٹھائے جیسے وہ علی ابن ابی طالب جو پیغمبر اسلام کے بعد شجاع ترین، پرہیزگار ترین، فاضل ترین اور خطیب ترین فرد عرب تھے، سے برسر پیکارہوگیا“۔
حوالہ
کتاب”شیعہ“،مجموعہ مذاکرات (جو مرحوم علامہ طباطبائی اور پروفیسر ہنری کرین کے مابین ہوئے)کے صفحہ۳۷۱اور کتاب”سازمانہای تمدن امپراطوری اسلام“ مصنف:پروفیسر
گویارد(ترجمہ فارسی)صفحہ۱۸سے نقل کی گئی ہے۔