دوسرا باب
فضائل علی علیہ السلام قرآن کی نظر میں ۔ ۲
(ا)۔عَنْ اُمِّ سلمه قَالَتْ: نَزَلَتْ هٰذِهِ الآیَةُ فِی بَیْتِیْ”اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَیُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیْرًا“، وَفِی الْبَیْتِ سَبْعَة، جبرئیل و میکائیل و علیٌ فاطمة والحسن والحسین وأَنَا عَلٰی بٰابِ الْبَیْتِ قُلْتُ: یٰارَسُوْلَ اللّٰهِ، أَ لَسْتُ مِنْ اَهْلِ الْبَیْتِ؟ قٰالَ اِنَّکِ عَلٰی خَیْرِ اِنَّکِ مِنْ اَزْوَاجِ النَّبِیَ ۔
”اُم سلمہ سے روایت کی جاتی ہے کہ انہوں نے کہا کہ آیہ تطہیر اُن کے گھر میں نازل ہوئی اور آیت کے نزول کے وقت گھر میں سات افراد موجود تھے اور وہ جبرئیل، میکائیل، پیغمبر اسلام، حضرت علی علیہ السلام، جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا، امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام تھے۔ میں گھر کے دروازے کے پاس کھڑی تھی۔ میں نے عرض کیا:”یا رسول اللہ! کیا میں اہل بیت میں سے نہیں ہوں؟“ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ اے سلمہ! بے شک تو خیر پر ہے لیکن تو ازواج میں شامل ہے“۔
(ب)۔ ثعلبی اپنی تفسیر میں اُم سلمہ سے یوں نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم گھر میں موجود تھے کہ بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا ایک ریشمی چادر اپنے بابا کے پاس لائیں۔ پیغمبر خدا نے فرمایا:”بیٹی فاطمہ ! اپنے شوہر اور اپنے دونوں بیٹوں حسن اور حسین کو میرے پاس لاؤ“۔ بی بی فاطمہ نے اُن کو اطلاع دی اور وہ آگئے۔ غذا تناول کرنے کے بعد پیغمبر نے چادر اُن پر ڈال دی اور کہا:
’اَلّٰلهُمَّ هٰولٰاءِ اَهلُبَیْتِیْ وَعِتْرَتِیْ فَاَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِیْرا‘
”خداوندا! یہ میرے اہل بیت ہیں۔ ان سے ہر قسم کے رجس کو دور رکھ اور ان کو ایسا پاک رکھ جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ہے“۔
اس وقت یہ آیت( اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَیُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیْرًا ) نازل ہوئی۔
میں نے عرض کیا:”یا رسول اللہ! کیا میں بھی آپ کے ساتھ اس میں شامل ہوں؟“ آپ نے فرمایا:”سلمہ! تو خیر اور نیکی پر ہے(لیکن تو اس میں شامل نہیں)“۔