21%

معاویہ نے فوراً جواب دیا: افسوس ہے تم پر! کیا تم اس پر خوش نہیں کہ تمہارے سوال کا جواب تمہیں وہ دے جس کو پیغمبر خدا نے خود اپنی زبان سے علم کی غذا دی ہو اور جس کے بارے میں پیغمبر نے یہ بھی کہا ہو کہ اے علی ! تیری نسبت میرے نزدیک وہی ہے جو ہارون کی موسیٰ کے ساتھ نسبت تھی۔جس سے خلیفہ دوم حضرت عمر ابن خطاب متعدد بار سوال پوچھتے رہے ہوں اور جب بھی مشکل آتی تو حضرت عمر یہ پوچھتے کہ کیا علی علیہ السلام یہاں ہیں؟

اس کے بعدمعاویہ نے غصے سے اُس شخص کو کہا کہ چلا جا۔ خدا تجھے اس زمین پر پاؤں نہ پھیلانے دے۔ اس کے بعد اُس کا نام بیت المال کی فہرست سے خارج کردیا۔

حوالہ

۱۔ کتاب”بوستان معرفت“،صفحہ۳۰۵،نقل از حموئی کی کتاب فرائد السمطین،جلد۱،

باب۶۸صفحہ۳۷۱،حدیث۳۰۲۔

۲۔ ابن عساکر، کتاب تاریخ امیر المومنین ،ج۱،ص۳۶۹،۳۷۰،حدیث۴۱۰،۴۱۱

۳۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب، صفحہ۳۴،حدیث۵۴۔

معاویہ ابن ابوسفیان کی ایک اور گفتگو

ماہ رمضان میں ایک دن احنف بن قیس معاویہ کے دسترخوان پر افطاری کے وقت بیٹھا تھا۔ قسم قسم کی غذا دستر خوان پر چن دی گئی۔ احنف بن قیس یہ دیکھ کر سخت حیران ہوا اور بے اختیار اُس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ معاویہ نے رونے کا سبب پوچھا۔ اُس نے کہا کہ مجھے علی کے دسترخوان کی افطاری یاد آگئی۔ کس قدر سادہ تھی۔

معاویہ نے جواب دیا:”علی علیہ السلام کی بات نہ کرو کیونکہ اُن جیسا کوئی نہیں“۔

حوالہ کتاب”علی علیہ السلام معیار کمال“، تالیف:ڈاکٹر مظلومی۔