(ج)۔ علمائے اہل سنت کی کثیر تعداد نے جن میں ترمذی ، حاکم اور بہیقی بھی شامل ہیں، اس روایت کو نقل کیا ہے:
عَنْ اُمِّ سَلْمَه قٰالَت: فِیْ بَیْتِیْ نَزَلَتْ”اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَیُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیْرًا“ وَفِیْ الْبَیْتِ فاطمةُ وَعَلیُ والحسنُ والحُسینُ فَجَلَّلَهُمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلّٰی اللّٰه علیهِ وآله وسلَّم بِکِسٰاءِ کَانَ عَلَیْهِ، ثُمَّ قٰالَ: هٰولٰاءِ اَهْلُ بَیْتِی فَاَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَ طَهِّرْهُمْ تَطْهِیْرا
”اُم سلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ آیہ تطہیر اُن کے گھر میں نازل ہوئی۔ آیت کے نزول کے وقت بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا، علی علیہ السلام، حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام گھر میں موجود تھے۔ اُس وقت رسول اللہ نے اپنی عبا جو اُن کے جسم پر تھی، اُن سب پر ڈال دی اور کہا:(اے میرے اللہ)! یہ میرے اہل بیت ہیں۔ پس ہر قسم کے رجس کو ان سے دور رکھ اور ان کوایسا پاک رکھ جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ہے“۔
تصدیق فضیلت اہل سنت کی کتب سے
۱۔ حافظ حسکانی، کتاب شواہد التنزیل، جلد۲،صفحہ۵۶اورصفحہ۳۱۔
۲۔ ہیثمی، مجمع الزوائد، باب مناقب اہل بیت ، ج۹،ص۱۶۹ وطبع دوم ،ج۹،ص۱۱۹۔
۳۔ ابن مغازلی شافعی، کتاب مناقب امیر المومنین ، حدیث۳۴۵،صفحہ۳۰۱، طبع اوّل۔
۴۔ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد ج۹،ص۱۲۶، باب شرح حال سعد بن محمد بن الحسن عوفی
۵۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب، باب۶۲، صفحہ۲۴۲اور باب ۱۰۰،صفحہ۳۷۱۔
۶۔ حاکم، کتاب المستدرک، جلد۳،صفحہ۱۳۳،۱۴۶،۱۷۲ اور جلد۲،صفحہ۴۱۶۔
۷۔ ابن کثیر اپنی تفسیر میں ج۳،ص۴۸۳،البدایہ والنہایہ ج۷،ص۳۳۹، باب فضائل علی
۸۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب ۳۳،صفحہ۱۲۴اور صفحہ۲۷۱۔