7%

(ا)۔شہادت علی پر معاویہ کا عکس العمل

وہ سوالات جن کا معاویہ کو جواب معلوم نہ ہوتا تھا ،وہ لکھ کر اپنے کسی آدمی کو دیتا تھا اور کہتا تھا کہ جاؤ ان سوالات کا جواب علی علیہ السلام سے پوچھ کر آؤ۔ شہادت علی علیہ السلام کی خبر جب معاویہ کو ملی تو کہنے لگا کہ علی علیہ السلام کے مرنے کے ساتھ فقہ و علم کا در بھی بند ہوگیا۔ اس پر اُس کے بھائی عتبہ نے کہا کہ اے معاویہ! تمہاری اس بات کو اہل شام نہ سنیں۔ معاویہ نے جواب دیا:”مجھے( میرے حال پر )چھوڑ دو“۔

حوالہ کتاب”بوستان معرفت“، صفحہ۶۵۹،نقل از ابوعمر کی کتاب استیعاب، جلد۳،صفحہ۴۵

شرح حال علی علیہ السلام سے۔ معاویہ کا ایک اور اعتراف

معاویہ نے ابوہریرہ سے کہا کہ میں گمان نہیں کرتا کہ زمام داری حکومت کیلئے میں حضرت علی علیہ السلام سے زیادہ مستحق ہوں۔

حوالہ

کتاب”بررسی مسائل کلی امامت“، تالیف: آیة اللہ ابراہیم امینی،صفحہ۷۴،نقل از کتاب”الامامة والسیاسة“، جلد۱،صفحہ۲۸۔

معاویہ کا خط علی علیہ السلام کے نام

وَفِیْ کِتَابِ معاویةَ اِلٰی علیٍّ علیه السلام وَأمَافَضْلُکَ فِی الْاِسْلٰامِ وَ قَرَابَتُکَ مِنَ النَّبیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ فَلَعُمْرِی مٰااَدْفَعُهُ وَلاٰ اُنْکِرُ

”معاویہ نے اپنے خط بنام علی علیہ السلام میں لکھا کہ میں اپنی جان کی قسم کھا کرکہتا ہوں کہ آپ کے فضائل اسلامی اور رسول خدا کے ساتھ قرابت داری کا منکر نہیں ہوں“۔