7%

۹۔ فخر رازی تفسیر کبیر میں، جلد۲۵،صفحہ۲۰۹۔

۱۰۔ زمخشری تفسیر کشاف میں، جلد۱،صفحہ۳۶۹۔

۱۱۔ سیوطی ، تفسیر الدرالمنشور، جلد۵،صفحہ۲۱۵۔

۱۲۔ ابی عمر یوسف بن عبداللہ، استیعاب، ج۳،ص۱۱۰۰، روایت شمارہ۱۸۵۵، باب علی

۱۳۔ ذہبی، تاریخ اسلام، واقعات۶۱ہجری تا ۸۰ہجری، تفصیل حالات امام حسین ،ص۹۶

۱۴۔ حافظ بن عساکر، تاریخ دمشق، حدیث۹۸، جلد۱۳،صفحہ۶۷۔

۱۵۔ ابن جریر طبری اپنی تفسیر میں جلد۲۲،صفحہ۶،۷۔

دسویں آیت

مودت اہل بیت کا ایک انداز

( قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی )

”(اے میرے رسول) کہہ دو کہ میں تم سے کوئی اجر رسالت نہیں مانگتا سوائے اس کے کہ تم میرے اہل بیت سے محبت کرو“۔(سورئہ شوریٰ:آیت۲۳ )

تشریح

”اس آیت کی شان نزول اس طرح بیان کی جاتی ہے کہ جب پیغمبر اسلام مدینہ میں تشریف لائے اور اسلام کی بنیاد مضبوط ہوئی تو انصار کی ایک جماعت آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا:”یا رسول اللہ! ہم اعلان کرتے ہیں کہ اگر آپ کوکوئی مالی یا اقتصادی مشکل درپیش ہے تو ہم اپنے اموال و دولت آپ کے قدموں پر نچھاور کرتے ہیں۔ جب انصار یہ باتیں کررہے تھے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ آیت نازل ہوئی:( قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی )

”میں تم سے کوئی اجر رسالت نہیں مانگتا سوائے اس کے کہ تم میرے قریبیوں سےمودّت کرو“۔

پس رسول خدا نے اپنے قریبیوں سے محبت کرنے کی تاکید کی ہے۔(مجمع البیان، جلد۹،ص۲۹)