7%

قربیٰ سے مراد کون کونسے رشتہ دار ہیں؟

قربیٰ کو پہچاننے کا سب سے بہترین اور احسن ترین ذریعہ قرآنی آیات اور روایات ہیں۔ قربیٰ سے محبت تمام مسلمانوں پر فرض کی گئی ہے۔ یہ اجر رسالت بھی ہے ، خدا اور اُس کے رسول کا حکم بھی۔ لہٰذا ان کو پہچاننے میں نہایت دقت اورسوچ سمجھ سے کام لینا ہوگا۔ ہم بغیر کسی مزید بحث کئے ہوئے برادران اہل سنت کی کتب سے تین روایات نقل کرتے ہیں، ملاحظہ ہوں:

(ا)۔ احمد بن حنبل کتاب” فضائل الصحابہ“ میں یہ روایت نقل کرتے ہیں:

لَمَّا نَزَلَتْ’ ( قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰیط‘ )

قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰه مَنْ قَرابَتُکَ؟مَنْ هٰولَاءِ الَّذِیْنَ وَجَبَتْ عَلَیْنَا مَوَدَّ تُهُم؟ قَالَ صلّٰی اللّٰه عَلَیْهِ وَآله وَسَلَّم علیٌ فاطمةُ وَ اَبْنَاهُمَا وَقٰالَهٰا ثَلَا ثاً

جب یہ آیہ شریفہ( قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی ) نازل ہوئی۔ اصحاب نے عرض کیا:”یا رسول اللہ! آپ کے جن قرابت داروں کی محبت ہم پر واجب ہوئی، وہ کون افراد ہیں؟“ آپ نے فرمایا:”وہ علی علیہ السلام، فاطمہ سلام اللہ علیہا اور اُن کے دونوں فرزند ہیں“۔ آپ نے اسے تین بار تکرار کیا۔

(ب)۔ سیوطی تفسیر”الدرالمنثور“ میں اس آیت پر بحث کرتے ہوئے ابن عباس سے یہ روایت نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا:

اَنْ تَحْفَظُوْنِیْ فِیْ اَهْلِ بَیْتِیْ وَتُوَدُّوْهُمْ بِیْ

”میرے اہل بیت کے بارے میں میرے حق کی حفاظت کریں اور اُن سے میری وجہ سے محبت کریں“۔