( vii )۔اَ لَاوَمَنْ مَاتَ عَلٰی حُبِّ آلِ مُحَمَّدٍ فُتِحَ لَه فِیْ قَبْرِه بَابَانِ اِلٰی الجَنَّةِ ۔
آگاہ ہوجا ئیے کہ جو کوئی محبت آل محمد میں مرا اُس کی قبر میں دودروازے جنت کی طرف کھول دئیے جاتے ہیں۔
( viii )۔اَ لَاوَمَنْ مَاتَ عَلٰی حُبِّ آلِ مُحَمَّدٍ جَعَلَ اللّٰهُ قَبْرَه مَزَارَ مَلا ئِکَةِ الرَّحْمَةِ
آگاہ ہوجا ئیے کہ جو کوئی محبت آل محمد میں مرا اللہ نے اُس کی قبر کو فرشتوں کی زیارتگاہ بنادیا۔
( ix )۔اَ لَا وَ مَنْ مَاتَ عَلٰی حُبِّ آلِ مُحَمَّدٍ مَاتَ عَلَی السُنَّة وَالْجَمَاعَةِ ۔
آگاہ ہوجا ئیے کہ جو کوئی محبت آل محمد میں مراوہ اہل سنت والجماعت کے طریقہ پرمرا۔
( x )۔اَ لَاوَمَنْ مَاتَ عَلٰی بُغْضِ آلِ مُحَمَّدٍ جاءَ یَوْمَ القِیٰامَةِ مَکْتُوْبٌبَیْنَ عَیْنَیْهِ اَئِسٌ مِنْ رَحْمَةِ اللّٰهِ
آگاہ ہوجائیے کہ جو کوئی دشمنی آل محمد میں مرا وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئےگا کہ اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ”خدا کی رحمت سے مایوس“ لکھا ہوا ہوگا۔
( xi )۔اَ لَاوَمَنْ مَاتَ عَلٰی بُغْضِ آلِ مُحَمَّدٍ مَاتَ کَافِرًا
آگاہ ہوجائیے کہ جو کوئی دشمنی آل محمد میں مرا، وہ کافر مرا۔
( xii )۔اَ لَاوَمَنْ مَاتَ عَلٰی بُغْضِ آلِ مُحَمَّدٍ لَمْ یَشُُمَّ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ
آگاہ ہوجائیے کہ جو کوئی دشمنی آل محمد میں مرا وہ جنت کی خوشبو تک نہیں سونگھ سکے گا۔
آل محمد کے بارے میں فخرالدین رازی کے نظریات
بڑی دلچسپ بات ہے کہ فخرالدین رازی جو اہل سنت کے بڑے بزرگ عالم دین ہیں، نے حدیث بالا جو تفسیر کشاف میں بڑی واضح طور پر اور تفصیل سے بیان کی گئی ہے، کو اپنی تفسیر میں نقل کرنے کے بعد لکھاہے کہ آل محمد سے مرادوہ افراد ہیں جن کا پیغمبر خدا سے بڑا گہرا اور مضبوط تعلق ہو اور اس میں شک تک نہیں کہ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا، علی علیہ السلام، حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام کا تعلق پیغمبر خدا سے سب سے زیادہ تھا اور یہ مسلمہ حقیقت ہے اور روایات متواترہ سے ثابت شدہ ہے۔پس لازم ہے کہ انہی ہستیوں کو آل محمد قرار دیاجائے۔