اہل سنت اور شیعہ علماء کی کثیر تعداد روایات لکھنے کے بعد کہتے ہیں کہ ان دو آیتوں میں مومنین سے مراد علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہیں۔ اگرچہ دوسرے مومنین بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں لیکن ان آیتوں کے مصداق(پوری طرح آیت کے مطابق) علی ابن ابی طالبعلیہما السلام ہیں۔ پیغمبر اسلام نے ہمیشہ تمام مشکلات اور سخت حالات میں علی علیہ السلام کے وجود مقدس پر فخر کیا۔ ذیل میں لکھی گئی دو روایات پر توجہ فرمائیں:
(ا)۔عَنْ اَبِیْ هُریرةِ قَالَ: قال رسولُ اللّٰه رَأَیْتُ لَیْلَةً اُسْرِیَ بِی اِلَی السَّمٰاءِ عَلَی الْعَرْشِمَکْتُوْباً: لَااِلٰهَ اِلّٰا أَنَا وَحْدِیْ لَا شَرِیْکَ لِیْ وَمحمدًعَبْدِی وَرَسُوْلِی اَیَّدْتُهُ بِعَلیٍّ(قال)فَذٰلِکَ قَوْلُهُ ( هُوَالَّذِیْٓ اَیَّدَکَ بِنَصْرِه وَبِالْمُومِنِیْن ) ۔
”ابوہریرہ نے روایت کی ہے کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا کہ شب معراج میں نے دیکھا کہ عرش پر لکھا ہوا تھا :’میرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ میں تنہا اور لاشریک ہوں اور محمد میرا بندہ اور میرا رسول ہے اور میں نے علی کے ذریعے سے اپنے رسول کی مدد کی ہے اور اس آیت شریفہ( هُوَالَّذِیْٓ اَ یَّدَکَ بِنَصْرِه وَبِالْمُومِنِیْنَ ) میں بھی اسی طرف اشارہ ہے“۔
(ب)۔ حافظ حسکانی جو اہل سنت کے نامور عالم ہیں، کتاب شواہد التنزیل میں روایت نقل کرتے ہیں جو معتبر اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے والد بزرگوارحضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے حوالہ سے لکھتے ہیں۔ انہوں نے اس آیت( یٰٓاَ یُّهَاالنَّبِیُّ حَسْبُکَ اللّٰهُ وَمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُومِنِیْنَ ) کی تفسیرمیں فرمایا کہ یہ آیت علی علیہ السلام کی شان میں نازل کی گئی ہے جو ہمیشہ رسول اللہ کے مددگار و حامی و ناصر رہے ہیں۔
تصدیق فضیلت اہل سنت کی کتب سے
۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں حدیث۹۲۶، باب احوال امیرالمومنین ، ج۲،ص۴۱۹
۲۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب، باب۶۲،صفحہ۲۳۴۔
۳۔ سیوطی، تفسیر الدرالمنثور میں، جلد۳،صفحہ۲۱۶،اشاعت دوم، صفحہ۱۹۹۔
۴۔ حافظ الحسکانی، کتاب شواہد التنزیل، شمارہ۲۹۹،جلد۱،صفحہ۲۲۳اور اشاعت اوّل میں جلد۱،صفحہ۲۳۰،شمارہ۳۰۵۔