7%

البتہ وہ اپنی اس دشمنی اور کینہ کو رسول اللہ کی زندگی میں واضح طور پر ظاہر نہیں کرتے تھے۔ شاید وہ اس میں اپنی بھلائی اور فائدہ نہیں دیکھتے تھے ۔ اس لئے وہ موقع بہ موقع رسول اللہ اور مسلمانوں کے پاس آکر حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں بدگوئی کرتے تھے اور تنقید کرتے تھے۔ اُن کی اس چال کا مقصد صرف حضرت علی علیہ السلام کو لوگوں کے درمیان کمزور کرنا اور اُن کی محبوبیت کو کم کرنا تھا۔

لیکن خدائے بزرگ نے یہ آیت نازل کرکے اُن کے مکروفریب کو باطل کردیا اور اُن کے ناپاک چہروں کو سب کے سامنے آشکار کردیا۔ اس ضمن میں دو روایات پر توجہ فرمائیں:

(ا)۔عَنْ اَبی سعیدُالخَدْری فِی قوله عزوجل”وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِیْ لَحْنِ الْقَوْلِ“ قال بِبُغْضِهِمْ عَلَیّاً عَلَیْهِ السَّلَام ۔

”ابی سعید خدری سے روایت ہے کہ اس آیت’( وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِیْ لَحْنِ الْقَوْلِ ) کی تفسیر میں فرمایاکہ یہ علی کی دشمنی اور بغض کی وجہ سے ہے(یعنی دشمنی علی اُن کی زبان سے ظاہر ہوجاتی ہے)“۔

(ب)۔ درج ذیل روایت کو اکثر مفسرین نے اس آیت کی بحث کے دوران ذکر کیا ہے اور رسول اکرم کے خاص صحابہ کی زبان سے بیان کی گئی ہے جیسے ابی سعید اور دوسروں نے نقل کیا ہے:

کُنَّا نَعْرِفُ الْمُنَافِقِیْنَ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اللّٰهِ بِبُغْضِهِمْ عَلِیّاً ۔

”ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں منافقین کو اُن کی علی علیہ السلام سے دشمنی کے سبب پہچانتے تھے“۔

تصدیق فضیلت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ حافظ الحسکانی، شواہد التنزیل، جلد۲،صفحہ۱۷۸،حدیث۸۸۳،اشاعت اوّل۔

۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ،ج۲، ص۴۲۱،حدیث۹۲۹،باب احوال علی ،اشاعت۲

۳۔ گنجی شافعی،کتاب کفایة الطالب، باب۶۲،صفحہ۲۳۵۔

۴۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب امیرالمومنین ، حدیث۳۵۹،۳۶۲،صفحہ۳۱۵۔

۵۔ سیوطی، تفسیر المدرالمنثور، جلد۶،صفحہ۷۴اورتاریخ الخلفاء،صفحہ۱۷۰۔