ترجمہ
”حضرت علی علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے اس کلام الٰہی
”وَاِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهتَدٰی“
کے بارے میں فرمایا:’یعنی وہ جس نے ہماری ولایت کو تسلیم کیا اور اُس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کئے اور پھر ہدایت یافتہ بھی ہوا، اللہ اُس کو ضرور بخشنے والا ہے‘۔“
امت اور ولایت علی پر ایمان اصل میں ایک ہیں
( وَاِنَّ الَّذِیْنَ لَایُومِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَٰنکِبُوْنَ )
”اور ضروروہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، راہ راست سے ہٹ جانے والے ہیں“۔(سورئہ مومنون:آیت۷۴)۔
روایت
عَنْ علی ابنِ ابی طالب فی قوله تعٰالٰی”وَاِنَّ الَّذِیْنَ لَایُومِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَٰنکِبُوْنَ“قَالَ عَنْ وَلٰایَتِنَا ۔
اس روایت کو حافظ ابونعیم اصفہانی نے کتاب”مانزل من القرآن فی علی علیہ السلام“ میں ،حموینی نے کتاب”فرائد السمطین“، باب۶۱،جلد۲،صفحہ۳۰۰اور حافظ الحسکانی نے کتاب”شواہد التنزیل“ حدیث۵۵۷جلد۱،صفحہ۴۰۲پر نقل کیا ہے۔
ترجمہ
”علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے اس آیت خداوندی
( وَاِنَّ الَّذِیْنَ لَایُومِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَٰنکِبُوْنَ )
کے بارے میں فرمایا کہ صراط سے یہاں مراد ہماری ولایت ہے(ولایت علی ابن ابی طالب علیہ السلام اور ولایت اہل بیت )“۔