ترجمہ
”روایت کی گئی ہے کہ ابن عباس یہ آیت
”یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَه“
تلاوت فرمارہے تھے،اُس وقت انہوں نے کہا کہ ”وہ لوگ جو ایمان لائے“سے مراد علی علیہ السلام اور اُن کے ماننے والے ہیں“۔
روزقیامت ولایت علی کے بارے میں سوال کیا جائے گا
( ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ )
”پھر تم سے اُس دن نعمتوں کی بابت ضرور بازپرس کی جائے گی“۔(سورئہ تکاثر:آیت۸)۔
روایت
عَنْ جَعْفَرِابْنِ محمد علیه السلام فِی قولِهِ عَزَّوَجَلَّ”ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ“قَالَ:عَنْ وِلَایَةِ عَلِیّ ۔
اس روایت کو حافظ ابی نعیم اصفہانی نے کتاب”مانزل من القرآن فی علی علیہ السلام“ میں اس آیت کے بارے میں بیان کرتے ہوئے اور حافظ الحسکانی نے کتاب ”شواہد التنزیل،جلد۲،صفحہ۳۶۸،اشاعت اوّل میں نقل کیا ہے۔
ترجمہ
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے کہ آپ نے اس آیت
( ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ )
کے بارے میں فرمایا کہ وہ نعمت جس کے بارے میں روز قیامت سوال کیا جائے گا وہ ولایت علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہے“۔