فضائل امام علی علیہ السلام احادیث کی نظر میں۔ ۱
(حصہ اول)
پچھلے ابواب میں ہم نے مولائے متقیان امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کا تعارف قرآن کریم کی وساطت سے کروایا اور اس طرح آپ کی عظمت اور بلند مرتبہ شخصیت سے کسی حد تک آشناہوئے۔ اس سے پہلے بھی ہم اشارہ کرچکے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام کی شان میں جوا ٓیات قرآن کریم میں موجود ہیں، اُن کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہم تو صرف چند آیات کو بیان کرسکے ہیں۔
اس باب میں انشاء اللہ روایات کی مدد سے ہم آپ کی شخصیت بزرگ اور نورانی چہرے کو اُجاگر کریں گے۔ یہاں جتنی بھی روایات نقل کی جائیں گی، وہ سب حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہیں۔ یہ وہ پیغمبر ہیں جو شریف ترین انسان اور عظیم ترین نبی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ سے دیکھیں اور اُن کے بلند ترین مقام کو پہچانیں۔
ان مختصر سے ابتدائی کلمات میں یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ جیسے پچھلے ابواب میں اہل سنت کی کتب سے اسناد پیش کی گئیں، اس باب میں بھی اُسی طرح اہل سنت کی کتب سے اسناد پیش کی جائیں گی۔ یہاں یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ برادران اہل سنت کی کتب سے حوالہ جات لکھنے کا یہ مطلب ہرگزنہیں کہ شیعہ علماء نے ان روایات کے بارے میں کچھ نہیں لکھا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام روایات کو شیعہ علماء نے اپنی کتب میں واضح طور پر بیان کیا ہے اور اُن کی نظر میں یہ سب معتبر اور تسلیم شدہ ہیں۔ ان کے بارے میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا۔لہٰذا ان وجوہات کے پیش نظر شیعہ علماء اور کتب شیعہ سے کوئی حوالہ نہیں لکھا جارہا۔ صرف چند ایک جگہوں پر اشارتاً ذکر کیا گیا ہے۔
اصل مدعا یہ ہے کہ وہ لوگ جو آپ کو صرف مسلمانوں کا چوتھا خلیفہ مانتے ہیں اور اُن کو رسول اللہ کا خلیفہ بلافصل نہیں مانتے، آپ کے فضائل اُن کی زبانی سنے جائیں۔ اس طرح ایک تو مسلمانان عالم کو صحیح راستہ دکھا سکیں گے اور دوسرے اہل تشیع کے ایمان نسبت بہ محمد و آل محمدکومزید تقویت پہنچاسکیں گے،انشاء اللہ۔