4%

بہر حا ل شیعو ں کا عقیدہ ہے کہ انبیا ء علیہم السلام اپنی پیدا ئش سے مو ت تک تمام گنا ہو ں سے خواہ کبیر ہ ہو یا صغیرہ محفو ظ ہیں اور حضرت آ دم علیہ السلام سے لیکر حضرت خا تم النبیین تک کسی ایک نبی نے بھی اپنی پو ری عمر کے دوران چھو ٹے سے چھو ٹے گنا ہ کا بھی ارتکا ب نہیں کیا ہے لیکن اہلسنت کے بعض فر قے ہم سے اس با رے میں کم و بیش اختلاف رکھتے ہیں اور انھو ں نے بعض شکو ک و شبہات بھی پیدا کئے ہیں شا ید ہم بعد میں ان میں سے بعض شبہات کو بیا ن کریں ۔

مقا مِ عمل میں انبیا ء کے معصوم ہو نے پر کیا کو ئی قر آ نی دلیل ہے ؟

قر آن کریم کی آیات سے پتہ چلتا ہے کہ انسا نو ں کے در میا ن کچھ ایسے ''مخلَص ''بند ے ہیں جن کی خلقت کے پہلے دن سے ہی جب شیطا ن نے بنی آ دم کو گمرا ہ کر نے کا اعلان کیا ہے ۔ اس کے یہا ں ان افرا د کو گمرا ہ کر نے کی طمع نہیں تھی چنا نچہ خدا وند عا لم کے در با ر سے نکا لے جا نے کے بعد اس نے قسم کھا کر کہا تھا :

( فَبِعِزَّ تِکَ لَاُغْوِیَنَّهُمْ اَجْمَعِیْنَ اِ لَّا عِبَادَ کَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِیْنَ ) ( ۱ )

''تیری عزت (و جلال ) کی قسم تیرے مخلَص بند و ں کے سوا ہر ایک کو ضرور گمرا ہ کر وں گا ''۔

یہ''مخلصین ''بندے کس طرح کے ہیں کہ خو د شیطا ن بھی جانتا تھا کہ میں ان کو گمراہ نہیں کرسکتا ؟ وہ کون سے بندے ہیںاور ان کی کیا خصوصیتیں ہیں ؟تعبیر مخلص سے یہ مطلب نکالا جاسکتاہے کہ یہ وہ افراد ہیں جن کو خداوند متعال نے صرف اپنے لئے پاک و مخلص کیا ہے ۔

قا رئین کرام : یہا ں یہ بیان کردینا ضروری سمجھتا ہوں کہ َمخلص (لام پر زبر )کے ساتھ اور مخلِص (لام پر زیر ) کے ساتھ دو الگ الگ مفہوم کے حامل ہیں (زیر کے ساتھ ) مخلصین وہ لوگ ہیں جو اپنی جگہ خود خلوص نیت سے خدا کے لئے عمل انجام دیتے ہیں لیکن (زبر کے ساتھ ) مخلصین وہ لوگ ہیں جن کو خدا نے پاک نیت اور مخلص بنایا ہے صرف ان کے عمل میں ہی خلوص نہیں ہے بلکہ وہ خود بھی مجسمۂ خلوص ہیں یعنی ان کا پورا وجود خدا کے لئے ہے ۔ چنانچہ ان افراد سے شیطان کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا ۔ یہ مخلص کی تعبیر تقریباً اسی اصطلاح معصوم پر منطبق ہوتی ہے ۔ جب ہم معصوم کہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بندہ جس کو خداوند عالم نے گناہوں سے محفوظ کردیا ہے ( البتہ یہاں پہ

____________________

۱۔سورئہ ص آیت ۸۲ ۔۸۳ ۔