4%

مذاق اڑا نا

بعض آیات میں ملتاہے کہ بلاکسی استثناء کے لوگوں نے تمام انبیاء علیہم السلام کا مذاق اڑا نے کی کو شش کی ہے:

( یَٰحَسْرَةً عَلَی الْعِبادِمَایَا تِیْهِمْ مِنْ رَسُوْلٍ اِلّاَ کَانُوْا بِهِ یَسْتَهْزِئُ وْنَ ) ( ۱ )

'' افسوس ان بندوں کے حال پر کہ جس کے درمیا ن کوئی رسول نہیں آیا مگر یہ کہ ان لوگوں نے اسکے ساتھ مسخرا پن ضرورکیا ''

( وَمٰا یَأْتیهِمْ مِنْ نَبیٍ اِلّاٰکٰانُوا بِه یَسْتَهْزُؤُنَ ) ( ۲ )

''اور ان کے پاس کوئی نبی نہیں آیا مگر یہ کہ ان لوگوں نے اس کا مذاق نہ اڑایا ہو ''

( وَمَا یَْ تِیْهِمْ مِنْ رَسُوْلٍ اِلّاَکَانُوْا بِهِ یَسْتَهْزِئُ وْنَ ) ( ۳ )

''ان کے پاس کوئی رسول نہیں آیا مگر ان لوگوں نے اس کی ضرور ہنسی اڑائی ''

ان تینوں آیات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ انبیاء علیہم السلام کے مخا لفین کا ایک طریقہ ان کا مذاق اڑانا تھا لیکن یہ مذاق اڑا نے کا اندازکیا تھا ؟اس کے جوا ب میں ہماری راہنمائی کے لئے قرآن کریم کی بعض آیات موجود ہیں ۔نمونہ کے طور پر پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ساتھ کا فروں کے رویہ کے بارے میں ارشاد ہو تا ہے:

( وَاِذَارَئَ اکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْااِنْ یَتَّخِذُوْنَکَ اِلَّاهُزُواً َهَٰذَاالَّذِی یَذْکُرُ اٰلِهَتَکُمْ ) ( ۴ )

''اور جب تمھیں کفّار دیکھتے ہیں تو بس تم سے مسخر اپن کرتے ہیں (اور کہتے ہیں )کیا یہ وہی شخص ہے جو تمہارے معبودوں کو (برا بھلا )کہتا ہے ؟۔۔۔''

مشرکین اپنے ان حقارت آمیز الفاظ سے (کہ کیا یہ وہی شخص ہے جو تمہارے معبو دوں کو برے الفاظ سے یاد کرتا ہے ؟ پیغمبر اسلام کامذاق اڑا نے کی کوشش کیا کرتے تھے کہ ان کو لوگوں کی نظروں میں گرا دیں ۔اسی سے ملتی جلتی یہ تعبیر ایک اور آیت میں بھی نقل ہوئی ہے :

____________________

۱۔سورئہ یس آیت۳۰۔

۲۔سورئہ زخرف آیت۷۔

۳۔سورئہ حجر آیت۱۱۔

۴۔سورئہ انبیاء آیت۳۶۔