9%

ہم ا نسا ن شنا سی کی بحث میں اس بات کی طر ف اشا رہ کر چکے ہیں کہ ا نسا ن کے لئے مختلف قسم کی پہچانیں ممکن ہیں جو چیز تما م انسا نو ں میں عا م ہیں حو اس خمسہ ا و ر عقل کی راہنمائی میں حا صل شدہ پہچان ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا خد ا و ند عا لم نے یہ دو وسیلے جو تما م انسا نو ں کے اختیا ر میں دئیے ہیں صحیح ر استہ کے انتخا ب کے لئے ضرور ی ِمعلوما ت اور پہچا ن حا صل کر نے کے لئے کا فی بھی ہیں یا نہیں ؟ دو سر ے الفا ظ میں جو ا نسان اپنا ہر قد م یہ سوچ کر اٹھا تا ہو کہ اسے ا بد ی سعا دت کی ر اہ ہمو ا ر کر نا او رآ خری منزل کما ل تک پہنچنا ہے تو اس کو اپنا ہر قدم اٹھا نے کے لئے کچھ چیز وں سے آگا ہ ہونا پڑے گا ۔ توکیا جن معلومات کی انسان کو اپنی زند گی کے ہر مر حلہ اور ہر قد م پر ضرورت پڑ تی ہے وہ حو ا س و عقل کے راستہ سے حا صل ہو تی ہیں یا نہیں ؟

دو طر یقو ں سے یہ ثابت کیا جا سکتا ہے کہ ز ند گی کا راستہ منتخب کر نے کے لئے حس و عقل کافی نہیںہیں ان دو نو ں طر یقو ںکو بیان کرنے سے پہلے ہم حو اس اور عقل کے ادراک او ر ان کے دائرہ کار کی وضا حت کر د ینا ضروری سمجھتے ہیں :

حسی او ر عقلی اد را ک

احسا سا ت کا دا ئرہ

یہ ادرا ک ظا ہری حوا س یعنی آنکھ ناک کان وغیر ہ کے ساتھ ما د ی د نیا کے ار تبا ط تعلق سے حا صل ہو تا ہے ۔ اس اد ر ا ک کا دائرہ بہت ز یا دہ محد و د ہے صر ف وہ چیز یں ہم سے تعلق پید ا کر تی ہیں (وہ بھی اپنے را بطہ کی حد تک او ر جب تک یہ ر ابطہ بر قر ا ر ر ہتا ہے ) احسا س کے دائر ے میں آتی ہیں دکھا ئی دینے اور سنائی دینے و ا لی چیزیں مختصر یہ کہ جو معلو مات ہم محسو سات کے ذر یعہ حا صل کر تے ہیں وہ یقینا ہما ری ز ند گی کے لئے مفید اور ضر وری ہیں لیکن سوا ل یہ ہے کہ آ خر ی ہد ف تک پہنچنے کے لئے یہ کس حد تک مؤثر ہو سکتی ہیں ؟ یہ تو صر ف کسی حد تک ہما ر ی ما د ی ز ند گی سے متعلق کچھ را بطو ں کی تو جیہ کر سکتی ہیں کہ ہم کیا کھا ئیں کیا پئیں کیا کیا پہنیں بو لیں اور کس سے کس طرح گفتگو کر یں ۔

محسو سات کا دائرئہ کا ر محدود ہو نے کی وجہ سے اس سے یہ تو قع نہیں رکھی جا سکتی کہ ہم اس کے ذریعہ ز ند گی کی صحیح ر اہ اس کے تما م پہلوئوں کے ساتھ سمجھ سکتے ہیں ۔