معجزہ کا دائر ئہ حدود
معجزہ کے سلسلہ میں ایک یہ مسئلہ بیا ن کیا جاتا ہے کہ کیا معجزہ پیغمبر کی نبوّت کے اثبات سے مخصوص ہے یا معجزہ کا دائرہ نبوّت کے اثبات سے عام ہے ؟یعنی وہ غیر معمولی امور کہ جن کو قرآن نے معجزہ کے عنوان سے بیان کیا ہے آیا وہ ان امور سے ہی مخصوص ہے جو کسی پیغمبر کو اس کی نبو ت کے اثبات کے لئے دیا گیا ہے یا ان مقامات سے مخصوص اور منحصر نہیں ہے ؟
قرآن کریم میں معجزہ کے واقعات کی تحقیق وجستجو سے یہ بات مکمل طور پر واضح ہوجاتی ہے کہ معجزہ صرف نبوت کے اثبات سے مخصوص نہیں ہے بلکہ انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنی نبوت کے اثبات کے علاوہ بھی معجزے دکھلائے ہیںاور انبیاء علیہم السلام کے علاوہ دوسرے خاصان خدا نے بھی خداوند عالم کی عطا کردہ طاقت وقوَت کے ذریعہ معجزات دکھلائے ہیںاور دنیا میں ایسے بھی واقعات رو نما ہوئے ہیں جو ایک انسان کے بس کی بات نہیں ہوسکتے لیکن قدرتی اصولوں کے خلاف محض ارادہ الٰہی کے تحت عالم فطرت سے مافوق بنیادوں پر رو نما ہوئے ہیں ۔ منجملہ خود انسان کی پیدائش، قرآن کریم کی رو سے، قوانین فطرت کے مطابق نہیں تھی ۔یعنی ایسا نہیں تھا کہ مادہ نے مخصوص حالات سے گزرنے کے بعد خود بخود انسان کی شکل اختیار کرلی ہو۔قرآن کریم میں حضرت آدم علیہ السلام کی خلقت کا واقعہ ایک غیرمعمولی امر کی صورت میں بیان ہوا ہے اور اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خلقت کا واقعہ اور کچھ دوسرے واقعات بھی ہیں جن کی طرف ہم اشارہ کرینگے۔یہ سب اثبات نبوت کے لئے معجزہ کے عنوان سے بیان نہیں کئے گئے ہیں ۔لہٰذا بنیادی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ اس دنیا میں انسان کی خلقت ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔قوانین فطرت کے بر خلاف ہواہے اسی طرح دوسرے انسان با وجودیکہ اپنے سے پہلے انسانوں کے ذریعہ پیدا ہوئے اور بعد میں پیدا ہونے والوں انسانوں کے لئے ایک قانون فطرت فراہم آگیا لیکن پھر بھی کبھی کبھی اسی قانون آفرینش میں بعض غیر معمولی واقعات بھی وجود میں آئے جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام مادی اسباب وعوامل کے بغیر غیر معمولی طور پر خلق ہوئے۔اسی طرح نبوت کی بنیاد بھی ایک غیر معمولی امر ہے یہ کہ ایک انسان پر وحی ہواور اس کو علم عطا کردیا جائے ایک غیر معمولی واقعہ ہے دینوی اسباب اس بات کے متقاضی نہیں ہوتے کہ ایک انسان کسی مافوق ذات سے اس طرح کا رابطہ نبی کے عنوان سے بر قرار کرے۔در حقیقت خود نبوت قوانین فطرت سے الگ ایک غیر معمولی امور کا ایک سلسلہ ہے جو عذاب کی شکل میں مختلف قوموں پر نازل ہوا اور وہ بھی نبوت کے اثبات کے لئے نہیں تھا۔جیسے حضرت نو ح نے ایک ہزار سال کے بعد خدا وند عالم سے اپنی قوم پر عذاب نا زل کرنے کی دعا فرمائی اور خدا وند عالم نے عذاب نازل کیا