اورپاک کردارمردوںاور عورتوں کی تربیت کی ہے ، جن کے فضل و علم ، اور حسن سیرت کے سب لوگ قائل ہیں۔
اور شیعہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ اگرچہ ( یہ بہت افسوس کا مقام ہے کہ ) امت اسلامیہ نے ان کو سیاسی قیادت سے دور رکھا، لیکن انھوں نے پھر بھی عقائد کے اصولوں اور شریعت کے قواعد و احکام کی حفاظت کرکے اپنی فکری اور اجتماعی ذمہ داری کو بہترین طریقہ سے ادا کی ہے ۔
چنانچہ ملت مسلمہ اگر انھیں سیاسی قیادت کا موقع دیتی جسے رسول اسلام نے خدا کے حکم سے ان کو سونپا تھا ، تو یقیناً اسلامی امت سعادت و عزت اور عظمت کاملہ حاصل کرتی،اور یہ امت متحد و متفق ، متوحد رہتی،اور کسی طرح کا شقاق ، اختلاف ، نزاع ، لڑائی ، جھگڑا ، کشت و کشتار اور ذلت و رسوائی نہ دیکھنا پڑتی ۔
اس سلسلے میں کتاب''الامام الصادق والمذاہب الاربعة ''کی تین جلدی، اور دوسری کتابیں دیکھئے۔
۱۷:اطاعت اہلبیت علیہم السلام
۱۷۔ شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ مذکور ہ وجہ اور عقائد کی کتابوں میں پائی جانے والی نقلی و عقلی کثیر ادلہ کی بناپرکہ اہل بیت کی اتباع واجب ہے ، اور ان کے راستے اور طریقے کو اپنانا ضروری ہے، کیونکہ انھیں کا طریقہ وہ طریقہ ہے جسے امت کیلئے رسول نے معین فرما یا ، اور ان سے تمسک کرنے کا حدیث ثقلین (جو متواتر ہے )حکم دیتی ہے ،جیساکہ رسول خدا نے ارشاد فرمایا ہے :
''انی تارک فیکم الثقلین کتاب اﷲ وعترتی اهل بیتی ماان تمسکتم بهما لن تضلواابداً ''
جسے صحیح مسلم اور دیگر دسیوں مسلم علماء و محدثین نے ہر صدی میں نقل کیا ہے ،دیکھئے : رسالہ ٔ حدیث ثقلین ؛(مؤلفہ وشنوی )جس کی تصدیق ازہر شریف نے۳۰ سال قبل کی تھی۔
اور گزشتہ انبیاء کی حیات میں بھی خلیفہ اور وصی بنانے کا یہی معمول تھا ۔
دیکھئے : اثبات الوصیة؛ مؤلفہ مسعودی .ا و رفریقین کی دیگر کتب احادیث و تفسیر و تاریخ