سوگواران حُسین سے خطاب
جوش ملیح آبادی
اِنقلابِ تُند خُو جس وقت اُٹھائے گا نظر
کَروٹیں لے گی زمیں، ہوگا فلک زیر و زبر
٭
کانپ کر ہونٹوں پر آ جائے گی رُوحِ بحر و بر
وقت کا پیرانہ سالی سے بھڑک اُٹھے گا سر
٭
موت کے سیلاب میں ہر خشک و تر بہہ جائے گا
ہاں مگر نامِ حسین علیہ السلام ابن علیؓ رہ جائے گا
٭
کون؟ جو ہستی کے دھوکے میں نہ آیا، وہ حسینؓ
سَر کٹا کر بھی نہ جس نے سر جھکایا ، وہ حسینؓ
٭
جس نے مر کر غیرتِ حق کو جِلایا، وہ حسینؓ
موت کا منہ دیکھ کر جو مُسکرایا، وہ حسینؓ
٭
کانپتی ہے جس کی پیری کو جوانی دیکھ کر
ہنس دیا جو تیغِ قاتل کی رَوانی دیکھ کر
٭