20%

سوگواران حُسین سے خطاب

جوش ملیح آبادی

اِنقلابِ تُند خُو جس وقت اُٹھائے گا نظر

کَروٹیں لے گی زمیں، ہوگا فلک زیر و زبر

٭

کانپ کر ہونٹوں پر آ جائے گی رُوحِ بحر و بر

وقت کا پیرانہ سالی سے بھڑک اُٹھے گا سر

٭

موت کے سیلاب میں ہر خشک و تر بہہ جائے گا

ہاں مگر نامِ حسین علیہ السلام ابن علیؓ رہ جائے گا

٭

کون؟ جو ہستی کے دھوکے میں نہ آیا، وہ حسینؓ

سَر کٹا کر بھی نہ جس نے سر جھکایا ، وہ حسینؓ

٭

جس نے مر کر غیرتِ حق کو جِلایا، وہ حسینؓ

موت کا منہ دیکھ کر جو مُسکرایا، وہ حسینؓ

٭

کانپتی ہے جس کی پیری کو جوانی دیکھ کر

ہنس دیا جو تیغِ قاتل کی رَوانی دیکھ کر

٭