حفیظ جالندھری
لباس ہے پھٹا ہوا ،غبار میں اٹا ہوا
تمام جسمِ نازنیں چھدا ہوا کٹا ہوا
یہ کون ذی وقار ہے بلا کا شہ سوار ہے
کہ ہے ہزاروں قاتلوں کے سامنے ڈٹا ہوا
٭
یہ بالیقیں حسین ہے نبی کا نورِ عین ہے
٭٭
یہ جس کی ایک ضرب سے ، کمالِ فنِ حرب سے
کئی شقی گرئے ہوئے تڑپ رہے ہیں کرب سے
غضب ہے تیغ دوسرا کہ ایک ایک وار پر
اٹھی صدائے الاماں زبان شرق و غرب سے
٭
یہ بالیقیں حسین ہے نبی کا نورِ عین ہے
٭٭
عبا بھی تار تار ہے تو جسم بھی فگار ہے
زمین بھی تپی ہوئی ، فلک بھی شعلہ بار ہے
مگر یہ مردِ تیغ زن یہ صف شکن فلک فگن
کمالِ صبر و تن دہی سے محو کارزار ہے
٭
یہ بالیقیں حسین ہے نبی کا نورِ عین ہے
٭٭