بہزاد لکھنوی
جو سر تاجِ زماں شاہِ شہیداں ہے سلام اُس پر
جو کُل اسلام کا مقصودِ ایماں ہے سلام اُس پر
٭
جو محبوبِ الٰہی مصطفی کے دل کی دھڑکن ہے
جو روح پاک بازاں جانِ جاناں ہے سلام اُس پر
٭
جو اہلِ کیف کی منزل ہے اہلِ ذوق کا مرکز
جو اہلِ عشق کا مقصود و ارماں ہے سلام اُس پر
٭
حیاتِ نو ملی اسلام کو جس کے تصدّق میں
جہانِ راستی پر جس کا احساں ہے سلام اُس پر
٭
فنا کا راز جس نے آشکارا کر دیا سب پر
بقاء جس کے جلو میں خود خراماں ہے سلام اُس پر
٭
فدائی ہے اسی کے نام کا میرا دلِ مضطر
جو اے بہزاد میرا دین و ایماں ہے سلام اُس پر
٭٭٭