مصطفےٰ زیدی
بعدِ امامِ لشکرِ تشنہ دہاں جو کچھ ہوا
کس سے کہوں،کیسے کہوں،اے کربلا اے کربلا
٭
کیسے رقم ہو بے کسی، بے حُرمتی کی داستاں
اک کنبۂ عالی نسب کی دربدر رسوائیاں
اک مشک جس کو کر گئ سیراب تیروں کی زباں
اک سبز پرچم جھک گیا جو خاک و خوں کے درمیاں
٭
اک آہ جو سینے سے نکلی اور فضا میں کھو گئ
اک روشنی جو دن کی ڈھلتی ساعتوں میں سو گئ
٭٭
وہ دودمانِ حیدری کی، آلِ پیغمبر کی لاش
وہ آیتوں کی گود میں سوئے ہوئے اکبر کی لاش
وہ اک بُریدہ بازوؤں والے علم پرور کی لاش
وہ دودھ پیتے ،لوریاں سُنتے ہوئے اصغر کی لاش
٭
معصوم بچے وحشیوں کی جھڑکیاں کھائے ہوئے
عون و محمد چھوٹے چھوٹے ہاتھ پھیلائے ہوئے
٭٭