منیر نیازی
خوابِ جمالِ عشق کی تعبیر ہے حُسین
شامِ ملالِ عشق کی تصویر ہے حسین
٭
حیراں وہ بے یقینیِ اہلِ جہاں سے ہے
دنیا کی بیوفائی سے دلگیر ہے حسین
٭
یہ زیست ایک دشت ہے لا حد و بے کنار
اس دشتِ غم پہ ابر کی تاثیر ہے حسین
٭
روشن ہے اس کے دم سے الم خانۂ جہاں
نورِ خدائے عصر کی تنویر ہے حسین
٭
ہے اس کا ذکر شہر کی مجلس میں رہنما
اجڑے نگر میں حسرتِ تعمیر ہے حسین
٭٭٭