سلام خونِ شہیداں حسین زندہ باد
ملک زادہ منظور
طلسم سود و زیاں ہو کہ ظلمت باطل
فیصل دار و رسن ہو کہ کوچہ قاتل
دیار ظلم و ستم ہو کہ صید گاہ رقیب
وہ کئی جادہ پر خار ہو کہ شہر صلیب
٭
رہ حیات میں جب یہ مقام آتے ہیں
حسین سارے زمانے کے کام آتے ہیں
٭٭
نمود صبح ازل سے حدودِ امکاں تک
فرات و نیل کے ساحل سے چاہ کنعاں تک
ستیزہ کار رہا ہے ہر ایک خیر سے شر
چراغ مصطفوی سے ابولہب کا شرر
٭
رہ خلیل میں اصنام آذری بھی ہیں
کلیم ہیں تو طلسمات سامری بھی ہیں
٭٭