20%

سلام خونِ شہیداں حسین زندہ باد

ملک زادہ منظور

طلسم سود و زیاں ہو کہ ظلمت باطل

فیصل دار و رسن ہو کہ کوچہ قاتل

دیار ظلم و ستم ہو کہ صید گاہ رقیب

وہ کئی جادہ پر خار ہو کہ شہر صلیب

٭

رہ حیات میں جب یہ مقام آتے ہیں

حسین سارے زمانے کے کام آتے ہیں

٭٭

نمود صبح ازل سے حدودِ امکاں تک

فرات و نیل کے ساحل سے چاہ کنعاں تک

ستیزہ کار رہا ہے ہر ایک خیر سے شر

چراغ مصطفوی سے ابولہب کا شرر

٭

رہ خلیل میں اصنام آذری بھی ہیں

کلیم ہیں تو طلسمات سامری بھی ہیں

٭٭