20%

یا ایہالناس ۔۔

ڈاکٹر نگہت نسیم

وہ جو لگن کے رستوں پہ چلتے ہیں

انہیں کو جینے کے قرینے ملتے ہیں

ہاں دفینوں سے خزینے ملتے ہیں

٭

سو میرا بھی پہلا قدم اس رستے پر اٹھ گیا

میں بھی اسی سمت چل پڑی تھی جہاں دل میں ایک لگن سی لگی تھی ۔۔

جیسے آخری سانس بھی کچھ پانے کی خواہش میں ٹھہر سی گئی تھی

بس میں چل پڑی تھی ۔۔اور ۔۔پھر ۔۔

ہاتھوں میں میرے اپنے ہی گناہوں کی گٹھڑی تھی

٭

پاؤں میں جیسے کوئی بیڑی ٹوٹ کر گر پڑی تھی

آنکھوں میں لگی جیسے ساون کی اک جھڑی تھی

اور میں اپنی ہی تڑپ میں دلگیر چلی جا رہی تھی ۔۔

٭

جاں بلب ، سوختہ جاں ، شکستہ پا ۔۔اور زمانے کے گرم سرد

کہیں انگارے ہی انگارے تو کہیں فگار اپنے ہی دل کے پارے

٭

کہتے ہیں جو بھی لگن کے رستوں پہ چلتے ہیں

انہیں کہیں نہ کہیں جینے کے قرینے ملتے ہیں

٭