20%

اختر عثمان

اشک نے چھوڑ دی پلک ، نذر ِ حُسین ہو گیا

لو مری لاج رہ گئی ، لو مرا بَین ہو گیا

٭

بیتِ نبی سے شاہ یوں بیتِ الٰہ کو گئے

روح تڑپ تڑپ اُٹھی ، دل حرمین ہو گیا

٭

میں نے کہا شہا ! اگر عِلم کا اِذن ہو سکے!۔

پھر جو وہ خشک لب ہِلے ، عین بہ عین ہو گیا

٭

بزم ِ عزا کے کفش بَر! تیری عجب نشست ہے

تُو کہ زمین کے لئے زینت و زَین ہو گیا

٭

ماتم ِ شاہِ کربلا کم تو نہیں نماز سے

ہاتھ اُٹھے تو یہ عمل رفع ِ یدین ہو گیا

٭

مجھ سے کہا گیا کہ اب جاؤ پئے مبارزت

جی میں وہ لَو اُتر گئی ، روح کو چین ہو گیا

٭