اعزاز احمد آذر
شام کنارے اُتری پیاس
تلواروں پر چمکی پیاس
٭
کتنے پھولوں کا رس پی کر
نہر کنارے سو گئی پیاس
٭
دانتوں میں مشکیزہ تھامے
موت سفر پر نکلی پیاس
٭
اس سے پہلے کس نے دیکھی
تلواروں سے بجھتی پیاس
٭
دیکھا صبر جو معصوموں کا
شرمندہ سی ہو گئی پیاس
٭
صحرا نے سیراب کیا ہے
دریا سے جب نکلی پیاس
٭
کربل کی دھرتی ہے شاہد
پانی جھوٹا سچی پیاس
٭٭٭