سید وحید الحسن ہاشمی
کہو نہ حاجت ذکر شہ ہُدی کیا ہے
حسین ہی نے تو ثابت کیا خُدا کیا ہے
٭
غمِ حُسین دلوں کا نفاق دھوتا ہے
بس اب نہ پو چھو کہ رونے کا فائدہ کیا ہے
٭
رضائے حق کی ہر اک راہ میں ہے نقش حُسین
میں کربلا سے نہ جاؤں تو راستہ کیا ہے
٭
اگر حسین کی سیرت پہ ہو سکا نہ عمل
تو پھر یہ مجلس و ماتم کا فائدہ کیا ہے
٭
حسینیت سے جو ٹوٹا یزیدیت کا بھرم
یہ پھر کُھلا اثر نامِ کربلا کیا ہے
٭
پلٹ نہ آتے جو دریا سے تشنہ لب عباس
تو کون جانتا اس دہر میں وفا کیا ہے
٭