20%

سلام

کیسے عیب تھے وہ نظارے فرات کے

پیاسے تھے اہلِ بیعت کنارے فرات کے

٭

ہوا شہید اصغرِ کمسن تشنہ لب

پیاسی رہی سکینہ کنارے فرات کے

٭

ہے یاد گار تابہ ابد دین کے لئے

سجدہ ترا حسین کنارے فرات کے

٭

اس داستانِ حق نے سنوارا ہے دین کو

جو رقم ہو گئی ہے کنارے فرات کے

٭

حق پہ شہید ہو کے امر ہو گئے حسین

باطن فنا ہوا کنارے فرات کے

٭

اب فوزیہ حسین کی یادوں میں ڈوب کر

جلتے ہیں پانیوں سے کنارے فرات کے

٭٭٭