چونکہ اکثر قرآنی آیات میں ایک مطلب سے زیادہ مطالب سموئے ہوئے ہیں، لہٰذا آیات کے انہیں الفاظ کو جو بحث سے مربوط ہیں ذکر کیا اور اس کے علاوہ کو ترک کر دیا تاکہ مطالب کا جمع کرنا طالب علموں کے لئے آسان ہو، اسی لئے ایک آیت مربوط مباحث میں موضوعات سے مناسبت کی بنا پر چند بار تکرارہوئی ہے اسی طرح ایک قرآنی لفظ کے معانی موضوعات سے دوری اور فراموشی کییانئی جگہوں پر معانی کی تبدیلی کے امکان کی وجہ سے مکرر ذکر ہوئے ہیں ۔
روایات سے استفادہ کرنے میں بھی ان روایات کے علاوہ جو آیات کی توضیح اور تفسیر میں آتی ہیں ایسی روایات سے بھی استفادہ کیا گیا ہے جو شرح و تفصیل کے ساتھ بحث کے بعض جنبوں کی وضاحت کرتی ہیں اس لئے کہ بحث کے تمام اطراف کی جمع بندی اوراس پر احاطہ اس بات کا باعث ہوا کہ ایسا کیا جائے۔
بعض مباحث میں جو کچھ توریت اور انجیل میں ہمارے نظریات کی تائید میں ذکر ہوا ہے خصوصاً درج ذیل موارد میں استشہاد کیا گیا ہے۔
الف:۔ انبیاء کے واقعات :
اس لئے کہ رسول اسلامصلىاللهعليهوآلهوسلم سے پہلے کے انبیا ء کی سیرت کے متعلق سب سے زیادہ قدیم تاریخی نص توریت و انجیل میں ہے اور خدا وند متعال نے قرآن کریم میں ، جو کچھ توریت میں اسرائیل کے اپنے اوپر تحریم کے متعلق وارد ہوا ہے اس سے استشہا د کیا ہے اور فرمایا ہے :
( کلّ الطعام کان حلاً لبنی اسرائیل الا ما حرم اسرائیل علیٰ نفسه من قبل ان تنزل التوراة قل فأتوا بالتوراة فاتلوها ان کنتم صادقین ) ( ۱ )
بنی اسرائیل کے لئے ہر طرح کی غذا حلال تھی سوائے ان چیزوں کے جن کو اسرائیل (یعقوب) نے توریت کے نزول سے پہلے خود پر حرام کر لیا تھا، کہو: توریت لے آئو اور اس کی تلاوت کرو اگر سچے ہو۔
واضح ہے کہ ان دونوں کتابوں میں جو کچھ خدا، رسول اور انبیاء کی طرف ناروا نسبت دی گئی ( اور خدا وند متعال اور انبیائے کرام ان سے پاک و منزہ ) اور جوکچھ ہے علم و عقل کے مخالف مطالب ہیں ان سب کو ترک کردیا ہے ۔
ب۔جو کچھ حضرت خاتم الانبیاء کی بعثت کے بارے میں بشارت اور خوشخبری سے متعلق ان دونوں کتابوں میں مذکور ہے چنانچہ قرآن کریم نے حضرت عیسیٰ کی بشارت سے استشہاد کیا اور فرمایاہے :
( و اذ قال عیسیٰ بن مریم یا بنی اسرائیل انی رسول الله الیکم مصدقاً لما بین یدیّ من
____________________
(۱)آل عمران۹۳