تیسرے۔ امام محمد باقرسے مروی روایات
امام باقر نے (ونفخت فیہ من روحی ) کے معنی میں ارشاد فرمایا:
یہ روح وہ روح ہے جسے خدا وند عالم نے خودہی انتخاب کیا، خود ہی اسے خلق کیا اور اسے اپنی طرف نسبت دی اور تمام ارواح پر فوقیت و برتری عطا کی ہے ۔( ۱ )
اور دوسری روایت میں آپ نے فرمایا ہے :
خدا وند عالم نے اس روح کو صرف اس لئے اپنی طرف نسبت دی ہے کہ اسے تمام ارواح پر برتری عطا کی ہے ،جس طرح اس نے گھروں میں سے ایک گھر کو اپنے لئے اختیار فرمایا:
میرا گھر! اور پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر سے کہا:میرا خلیل ( میرے دوست) یہ سب ،مخلوق ، مصنوع، محدَّث ، مربوب اور مدبَّر ہیں۔( ۲ )
یعنی ان کی خد اکی طرف اضافت اور نسبت تشریفی ہے ۔
دوسری روایت میں راوی کہتا ہے :
امام باقر سے میں نے سوال کیا: جو روح حضرت آدم اور حضرت عیسیٰ میں ہے وہ کیا ہے ؟
فرمایا: دو خلق شدہ روحیں ہیں خد اوند عالم نے انہیں اختیار کیاا ور منتخب کیا: حضرت آدم اور حضرت عیسی ـ کی روح کو۔( ۳ )
چوتھے۔ امام صادق سے مروی روایات
حضرت امام صادق نے خدا وند عالم کے حضرت آدمصلىاللهعليهوآلهوسلم و حوا سے متعلق کلام( فبدت لھما سو ء اتھما) ''ان کی شرمگاہیں ہویدا ہو گئیں'' کے بارے میں فرمایا:
ان کی شرمگاہیں ناپیدا تھیں ظاہر ہو گئیں یعنی اس سے قبل اندر مخفی تھیں۔( ۴ )
امام نے حضرت آدم سے حضرت جبریل کی گفتگو کے بارے میں فرمایا:
____________________
(۱)بحار الانوار ، ج۴ ص ۱۲، بنا بر نقل معانی الاخبار اورتوحید صدوق(۲) بحار الانوار ج۴ ،ص۱۲، بحوالہ ٔ نقل از معانی الاخبارو توحید صدوق.(۳) بحار الانوار ج۴ ،ص ۱۳(۴) بحار الانوار ج۱۱ ص ۱۶۰، نقل از تفسیر قمی ص ۲۳۱