سے منظم کرنا چارطرح سے ہے:
۱۔ انسان کا تسویہ
انسان پہلے نطفہ سے خلق ہوتا ہے اور خلقت کے معین مراحل، میں اس کی خلقت اولیہ ،جنین ہونے کے دوران تمام ہوتی ہے ، خدا وند عالم اسے وہ بھی عطا کرتا ہے جن سے وہ تمام اعضاء و جوارح ہدایت پاتا ہے جیسے: کان ، آنکھ اور دیگر حواس بھی عطا کرتا ہے جن سے وہ علم و دانش کو کسب کرتاہے اور قوائے فکری اورمغز جو اس کی معلومات کا خزانہ ہوتی ہیں اور عقل و خرد جس کے ذریعہ وہ صحیح اور غلط کو جد اکرتا ہے یہ سب اس کی سرشت میں جاگزین کرتا ہے ۔ اورتعلیم و تعلم (افادہ و استفادہ) کی صلاحیت اپنے جیسوں سے زبان و قلم کے ذریعہ اس کے اندرپیداکرتا ہے ، جیسا کہ خدا فرماتا ہے :
۱۔( خلق الانسان ، علمه البیان )
اس ( خدا ) نے انسان کی تخلیق کی اور اسے بیان کا طریقہ سکھایا۔( ۱ )
۲۔( اقرأ باسم ربک الذی خلق٭ خلق الانسان من علق٭ اقرأ و ربک الاکرم٭ الذی علم بالقلم٭ علم الانسان ما لم یعلم )
اپنے خالق رب کے نام سے پڑھو، اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا، پڑھو کہ تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعہ تعلیم دی اور جو انسان نہیں جانتا تھا اس کی تعلیم دی۔( ۲ )
قلم اور بیان کے ذریعہ سیکھنا اور سکھانا عطیۂ خدا وندی ہے کہ اس نے صرف اور صرف انسان کو یہ دو خصوصیتیں عطا کی ہیں۔
۲۔حیوان کا تسویہ
حیوان کا تسویہ خلقت میں اس کے اندر ایجاد غریزہ کے ذریعہ کامل ہوتا ہے، ایسا غریزہ جس کے ذریعہ زندگی کا وہ طریقہ جو اس کی اپنی حیوانی سرشت سے مناسبت رکھتا ہو، تنظیم پاتاہے ۔
____________________
(۱)الرحمن ۳۔۴
(۲)علق۱۔۵