6%

ز۔ انسان اور نفس امارہ بالسوئ( برائی پر ابھارنے والا نفس)

گز شتہ مطالب سے یہ معلوم ہوا کہ وہ موجودات جو ہدایت تسخری کی مالک ہیں ان کے علاوہ، جاندار موجودات، کبھی کبھی اپنے پروردگار کی ہدایت غریزی کی مخالفت کرتے ہیں جیسے مرغ سبزہ اور دانہ چننے کے بجائے غلاظت کھاتا ہے اور اس کی وجہ سے اسے تین روز تک پاک غذا کھاناپڑتا ہے تاکہ استبرا ہو سکے۔

شہد کی مکھی بھی جو کہ پھولوںکا رس چوستی ہے، کبھی کبھی ایسی چیزوں کا استعمال کرتی ہے جو اس کے چھتہ میں شہد کے لئے ضرر رساںہوتاہے، اس لئے اس چھتہ کا نگہبان اس کے داخل ہوتے ہی اسے پکڑ کر نسل کی حفاظت اور بقاء کے لئے اور سب کی زندگی کے استمرار و دوام کی خاطر اسے نابود کر دیتا ہے۔

انسان بھی ، اسی طرح ہے ، کیونکہ انسانوں کے درمیان بھی کچھ ایسے لوگ ہیں جو انسانی فطرت اور خدائی ہدایت کے موافق اور مطابق نظام کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی نفسانی خواہشات کا اتباع کرتے ہیں۔

اس کی توضیح یہ ہے کہ خدا وند متعال نے انسان کو تمام جانداروں پر فوقیت اور برتری عطا کی ہے ۔ اور اسے انسانی نفس عطا فرمایا ہے: ایسا نفس جس کے ابعاد وجود ی کو اس کے خالق کے علاوہ کوئی نہیںجانتا، اور اسی نفس انسانی کی خصوصیتوں میں ایک عقل بھی ہے کہ انسان اس کے ذریعہ تمام چیزوں کو استعمال کرتا اور اپنے کام میں لاتا ہے ،ایٹم سے لیکر ان تمام دیگر اشیا ء تک جو ابھی کشف نہیں ہوئی ہیں۔ خداوند سبحان اس نفس کی توصیف میں سورۂ شمس میں ارشاد فرماتا ہے:(و نفس وما سواھا٭ فأَلھمھا فجورھا و تقواٰھا)قسم ہے نفس انسان کی اور قسم ہے اس ذات کی کہ جس نے اسے منظم کیا ہے اور پھرفسق وفجور اور تقویٰ کو اس کی طرف الہام کیا۔( ۱ )

کلمات کی تشریح

۱۔نفس ، نفس عربی زبان میں متعدد معنی میں استعمال ہوا ہے انہیں میں سے چند یہ ہیں:

____________________

(۱) شمس۷۔۸