20%

خدا وند متعال بھی اپنے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی تسلی اور دلداری کے لئے نیز اس لئے بھی کہ یہ کوئی نئی اور جدید روش نہیں ہے بلکہ تمام امتوں نے ایسی ہی جاہلانہ رفتار اپنے پیغمبروں کے ساتھ روا رکھی ہے ، فرماتا ہے : ہم نے ہر شہر و دیار میں ڈرانے والے پیغمبر بھیجے ہیں مگر وہاں کے ثروتمندوں اور فارغ البال عیش پرستوں نے کہا: جو ہمارا دین ہے اسی پر ہم نے اپنے آباء و اجداد کو متفق اور گامزن پایا ہے لہٰذا ہم اسی کا اتباع کریں گے، اللہ کے فرستادہ نبی نے ان سے کہا: اگر میرے پاس تمہارے آباء و اجداد کی روش سے بہتر کوئی روش ہو تو کیا تم اس کی تقلید کروگے یا اس کا انکار کر کے کافر ہی رہو گے؟انہوں نے جواب دیا :تم چاہے جتنا بہتر کچھ پیش کرو ہم کافر و منکر ہی رہیں گے۔

لہٰذا ہم نتیجہ نکالتے ہیںکہ قومی اور گروہی تعصب کہ جس کا محور جہل و نادانی ہے اس طرح کی خواہشات انسان کے اندر پیدا کرتا ہے اور خطرناک نتیجہ دیتا ہے یہاں تک کہ انسان پاکیزہ و سلیم خدا داد فطرت( جو کہ خالق و مربی پروردگار کی سمت راہنما ہے) سے برسرپیکار ہو جاتا ہے۔

بحث کا خلاصہ

چونکہ انسانی نفس تلاش و تحقیق کا خوگر ہے ، کہ پوری زندگی( اپنے حریص اور سیر نہ ہونے والے معدہ کے مانندپوری زندگی غذا کی تلاش میں رہتا ہے) معرفت اور شناخت کی جستجو و تلاش میں رہتا ہے لہٰذا ، جب متحرک کی حرکت کی علت موجوادات وجودکا سبب تلاش کرتا ہے تو اس کی عقل اس نتیجہ اور فیصلہ پر پہنچتی ہے کہ ہر حرکت کے لئے ایک محرک کی ضرورت ہے نیز ہرمخلوق جو کہ ایک موزوںاورمنظم کی حامل ہے ، یقینا اس کا کوئی موزوں و مناسب خالق ضرور ہے؛ اس خالق کا نام''الہ'' یعنی خدا ہے ۔