ب۔ اِلٰہ اور اس کے معنی
اول: کتاب لغت میں الہ کے معنی
جو کچھ لغت کی کتابوں میں الہ کے معنی سے متعلق ذکر ہوا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے :
الہ کتاب کے وزن پر ہے'' اَلِہَ یَاْلَہُ'' کے مادہ سے جو عبادت کے معنی میں ہے یعنی خضوع و خشوع کے ساتھ اطاعت کے معنی میں ہے ، لفظ الہ کتاب کے مانند مصدر بھی ہے اور مفعول بھی ؛ لہٰذا جس طرح کتاب مکتوب (لکھی ہوئی شیئ) کے معنی میں ہے الہ بھی مالوہ یعنی ''معبود'' کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، اس لحاظ سے الہ لغت میں یعنی:
۱۔ خاضع انداز میں عبادت اور اطاعت (مصدری معنی میں )
۲۔ معبود اور مطاع: جس کی عبادت کی جائے( مفعولی معنی میں )
یہ لغت میں الہ کے معنی تھے۔
دوسرے: عربی زبان والوںکی بول چال میں الہٰ کے معنی
الٰہ عربی زبان والوں کے محاوررات اور ان کی بول چال میں دو ۲ معنوں میں استعمال ہوا ہے:
۱۔ جب عرب کسی کو خبر دیتا ہے تو کہتا ہے: اَلَہ؛ اُس کی مراد یہ ہوتی ہے کہ اس نے کوئی عبادت کی ہے یعنی اپنے معبود کے لئے دینی عبادت جیسے نماز و دعا و قربانی بجالایا ہے اور جس وقت کہتا ہے : اِلھاً کتاب کے وزن پر تو اس کا مقصود وہی معبود ہوتا ہے جس کی عبادت و پرستش ہوتی ہے اور دینی مراسم اس کے لئے انجام پاتے ہیں، یعنی یہ شکل و ہیئت ،مفعولی معنی میں استعمال ہوتی ہے جس طرح کتاب مکتوب کے معنی میں استعمال ہوتی ہے یعنی لکھی ہوئی ۔
اور عرب ہر اس چیز کو الہ کہتے ہیں جس کی عبادت و پرستش ہوتی ہے جس کی جمع آلہہ ہے ، خواہ وہ خالق اور پیدا کرنے والا ہو یا مخلوق و پیدا شدہ چیز ہو، ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے جیسے خورشید، بت، چاند اور گائے کہ جو ہندوئوں کی عبادت کا محور ہیں۔
۲۔ ''الہ'' کبھی مطاع اور مقتدا کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے ، جیسا کہ کئی جگہ قرآن میں آیاہے :