ج۔ لا الہ الا اللہ کے معنی
قرآن کریم میں الہ کے معنی ان آیات میں غور و فکر و دقت کرنے سے روشن ہو جائیں گے جو مشرکین کی باتوں کی رد میں الوہیت سے متعلق بیان کی گئی ہیں ، وہ آیات جو الوھیت کو خداوند سبحان و قادر سے مخصوص اور منحصر بہ فرد جانتی ہیں نیز وہ آیات جو مشرکین سے الہ کے متعلق جدل اوربحث کے بارے میں ہیں جیسا کہ درج ذیل آیات میں ہم مشاہدہ کرتے ہیں:
( ولقد خلقنا الاِنسان من سلالة من طین ٭ثم جعلناه نطفة فی قرار مکین )
ہم نے انسان کو خالص مٹی سے خلق کیا، پھر اس کو قابل اطمینان جگہ رحم میں نطفہ بنا کر رکھا؛ پھر نطفہ کو علقہ کی صورت اور علقہ کو مضغہ کی صورت اور مضغہ کو ہڈیوں کی شکل میں بنایا پھر ہم نے ان ہڈیوں پر گوشت چڑھایا؛ پھر اسے نئی تخلیق عطا کی؛ اور احسن الخالقین خدا با برکت اور عظیم ہے ۔( ۱ )
کلمات کی شرح
۱۔ سلالة: اس عصارہ(نچوڑ) اور خالص شیء کو کہتے ہیں جو نہایت آسانی اور اطمینان کے ساتھ کسی چیز سے اخذ کی جائے نطفہ کو سلالہ اس لئے کہتے ہیں کہ وہ جو غذا کا نچوڑ اورخلاصہ ہوتا ہے اور غذا ہی سے پیدا ہوتا ہے ۔
۲۔ نطفہ وہی منی یا معمولی رطوبت جو مرد اور عورت سے خارج ہوتی ہے ۔
۳۔ قرار : ہر وہ مقام جس میں اطمینان اور آسانی سے چیزیںمستقر ہوں یعنی جہاںچیزیں آسانی سے ٹھہر جائیں قرار گاہ کہتے ہیں۔
۴۔ مکین: جو چیز اپنی جگہ پر ثابت و استوار ہوا سے مکین کہتے ہیں، یعنی مطمئن و مستقل جگہ ۔
لہٰذا یہاں تک آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ: ہم نے نطفہ کو اس کے محل سکونت میں رکھا یعنی رحم میں قرار دیا ہے ۔
____________________
(۱) مومنون ۱۴۔۱۲