6%

مقدمہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الحمد لله رب العالمین و الصلاة و السلام علیٰ محمد و آله الطاهرین و السلام علیٰ اصحابه المنتجبین

خدا وند عالم کی تائید اور توفیق سے درج ذیل ہدف تک رسائی کے لئے میں نے اس کتاب کی تالیف کااقدام کیا:

الف۔ جب میں نے یہ دیکھا کہ مختلف بشری مکاتب فکر قرآن کریم کی مخالفت کررہے ہیں اور نظام اجتماعی کے قانون گز ار سماجی قوانین کے نقطہ نظر سے احکام قرآن سے بر سر پیکار ہیں اور یہ بے اساس بنیاد نسل در نسل آیندہ کے لئے سند اور ایک دستاویز بن جائے گی، یہی چیز باعث بنی کہ بعض علماء اسلامی اٹھ کھڑے ہوئے اور قرآن کریم میں خدا وند عالم کے بیان کی مختلف توجیہیں کرنا شروع کر دیں،خلقت کی پیدائش سے متعلق بیان قرآن کو جو قوانین اسلام کی تشریع میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں مادی مخلوقات کی مادی نگاہ کے ساتھ یکساں حیثیت دے دی .اور ان کوششوں کے نتیجے میں مخلوقات کی پیدائش اور اس کے خدا سے رابطے کے سلسلے میں قرآن نے جو صحیح فکر پیش کی وہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوگئی۔ان تمام مذکورہ باتوں کو دیکھتے ہوئے اس کتاب کے مباحث کی تدوین اور تالیف میں مشغول ہو گیااور نہایت ہی متواضع انداز میں خدا وند خالق پروردگار اور قانون گز ار، نیز اس کے اسمائے حسنیٰ سے متعلق قرآن کریم کے بعض ارشادات سے استنباط کرنے کیلئے آگے بڑھامیں جلدی کی اور تخلیق کی کیفیت اور اس کے خالق سے ارتباط کے بارے میں روز پیدایش سے قیامت تک کے متعلق قرآن کریم کے بیان کی جانب رجوع کیا، نیز اس بات کے بغیر کہ اس بیان کی روش سے ہٹ جاؤںاور قرآن کے علاوہ لوگوں کے اقوال کو پیش کروں، اس کی تحقیق اور چھان بین کرنا شروع کر دی .لہٰذااگر ہم نے اپنی اس ناچیز کوشش کے لئے توفیق حاصل کی اس کے لئے خدا وند عالم کے شکر گز ار ہیں۔اس کا شکر و احسان ہے کہ اس نے ہم پر یہ نعمت نازل کی ہے. اور اگر کسی جگہ لغزش کھائی ہو تو اپنا قصور اور کوتاہی خیال کرتا ہوں اور خداوند متعال نیز اس کے فضل و کرم سے امید وارہوں کہ وہ مجھے عفو و در گز ر کرے۔

ب۔ اس کے بعد کہ کتاب کی دوسری جلد (قرآن کریم اور دومکتب کی روایات) میں مکتب خلفاء کی بعض روایات کو مردود سمجھا، یعنی جن روایات کو رسول خد اصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرف نسبت دی اور کہا: آنحضرت نے قرآن کریم میں اسمائے الٰہی کے جا بجا کرنے کی اجازت دی ہے ۔ اس سے یہ نتیجہ نکلا کہ یہ بحث خصوصی تحقیق اور تلاش کی طالب ہے