کلموں کی تشریح
۱۔ یوم:دن ،طلوع فجر یا طلوع خورشید اورغروب آفتاب کے درمیان کے فاصلہ کو یوم کہتے ہیں؛ اسی طرح تاریخی حوادث، یادگار واقعات اور جنگ کے ایام کو بھی یوم کہتے ہیں اگر چہ مدت جنگ طولانی ہوجائے جیسے یوم خندق، یوم صفین کہ مراد جنگ خندق اورجنگ صفین ہے ۔
۲۔ثم: پھر، یہ کلمہ اپنے ما قبل کے مابعدکے زمانی، مکانی اور رتبہ ای کے تاخر پر دلالت کرتا ہے ۔
ا لف: زمانی تاخر، جیسے:
( ولقد ارسلنا نوحاً و ابراهیم ...ثم قفینا علیٰ آثارهم برسلنا و قفینا بعیسیٰ بن مریم )
یعنی ہم نے نوح و ابراہیم کو مبعوث کیا...، پھر اس کے بعد اپنے دیگر رسولوں کو بھیجا اور ان کے بعد عیسیٰ بن مریم کو بھیجا۔( ۱ )
ب: مکانی تاخر،جیسے: قم سے تہران اس کے بعد مشہد گئے۔
ج: رتبی تاخر، جیسے جو کچھ پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم کے جواب میں آیا ہے، ایک شخص نے سوال کیا کس کے ساتھ نیکی کروں؟ پیغمبر نے کہا: اپنی ماں کے ساتھ، پھر پوچھا اس کے بعد؟ کہا: اپنی ماں کے ساتھ ، پھر پوچھا: اس کے بعد؟کہا: اپنے باپ کے ساتھ۔
۳۔ دخان:دھواں ، یا وہ چیز جو آگ سے نکل کر اوپر جاتی ہے کبھی بھاپ اور اس کے مانند کو بھی ''دخان'' کہتے ہیں۔
۴۔استویٰ، استوی علیہ، استولیٰ علیہ:یعنی اس پر مسلط ہو گیا، اس کی مزید وضاحت رحمن،عرش،
''سواہ''کے معنی کے ہمراہ صفات رب کی بحث میں آئے گی۔
۵۔رتق: باندھنے اور ضمیمہ کرنے کو کہتے ہیں اور فتق کھولنے کے معنی میں آیا ہے ۔
۶۔ جعل: جعل قرآن کریم میں درج ذیل معانی میں استعمال ہو اہے ۔
الف : خلق و ایجاد کے معنی میں جیسے:
( اذکروا نعمة الله علیکم اذ جعل فیکم انبیائ ) ( ۲ )
____________________
(۱) سورۂ حدید ۲۷، ۲۶
(۲)سورۂ مائدہ ۲۰