13%

میں منزلیں قرار دیں تاکہ ہر شب ایک منزل کو طے کرے اور خورشید سے کچھ دور قرار دیا تاکہ ایک مہینہ میں ایک چکر مکمل کر لے اور اس گردش سے سال اور مہینے ظاہر ہوں اور لوگ سال کا شمار اور حساب جان لیں اور زمین میں ہر چیز سے ضرورت کے مطابق خلق کی اور زمین کو انسانوں کی رہائش اور آرام کی جگہ قرا ر دی، تاکہ اسمیں زندہ اورمردہ جمع ہوں اور روز قیامت اس سے محشور ہوں۔

ہمارے مذکورہ بیان کی بنا پر گز شتہ آیتوں سے یہ استنباط ہوتا ہے کہ زمین زمانہ کے اعتبار سے آسمان سے اور رتبہ کے اعتبار سے اس پر پائی جانے والی تمام مخلوقات سے مقدم ہے اور خدا وند عالم نے آسمان و زمین کے درمیان تمام چیزوں کوزمین پر بسنے والے تمام انسانوں اوران کے درمیان پائے جانے والے اولیاء کے لئے خلق کیا ہے ارشاد ہو رہا ہے:

۱۔( الم ترو ا ان الله سخرلکم ما فی السمٰوات وما فی الارض ) ( ۱ )

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ زمین و آسمان کے درمیان موجود تمام چیزوں کو تمہارا تابع اور مسخر بنایا ہے ۔

اس کے علاوہ گزشتہ آیتوں سے یہ بھی استنباط کر سکتے ہیں کہ انسانی غذائیں جیسے پانی ، گوشت اور تمام نباتات خلقت انسان سے پہلے تھیں جیساکہ جن کی خلقت گرم اور جھلسا دینے والی آگ سے انسان کی خلقت سے پہلے ہوئی یہ بعض آیات کی صراحت سے واضح ہوتا ہے ، جس طرح فرشتے بھی انسانوں سے پہلے خلق ہوئے ہیں، خدا فرماتا ہے :

( ولقد خلقنا الانسان من صلصال من حمأٍ مسنون٭ و الجان خلقناه من قبل من نارالسموم٭ و اذ قال ربک للملائکة انی خالق بشرا من صلصال... )

میں نے انسان کو کھنکھناتی اور سیاہ رنگ نرم مٹی سے خلق کیا اور اس سے پہلے جنات کو گرم اور جھلسا دینے والی آگ سے پیدا کیا اور جب تمہارے پروردگار نے فرشوں سے کہا: میں کھنکھناتی اور سیاہی مائل نرم مٹی سے انسان پیدا کروں گا۔( ۲ )

دوسرے: ستاروں اور کہکشاؤںکی خلقت

خداوند عالم نے قرآن مجید میں برج، ستارے اور شہاب کی خبر دی ہے اور فرمایا:

____________________

(۱)لقمان۲۰

(۲) حجر۲۶۔۲۸