۵
ربّ العالمین کی مشیت
الف ۔مشیت کے معنی
ب: رزق میں خدا کی مشیت
ج:ہدایت میں خدا کی مشیت
د: رحمت وعذاب میں خدا کی مشیت
۱- لغت اور قرآن کریم میں مشیت کے معنی
الف:مشیت کے لغوی معنی
مشیت کے لغوی معنی؛ارادہ کرنے اور چاہنے کے ہیں اور اس معنی میں لوگ بھی ارادہ ومشیت کے مالک ہوتے ہیں ،خدا وند کریم نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:( اِنّ هذه تذکرة فمن شاء اتّخذا الیٰ ربّه سبیلاً ) ( ۱ )
یہ یاد دہانی ہے،لہٰذا جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف راہ اختیار کرے۔یعنی اگر انسان چاہے اور ارداہ کرے کہ خدا کی سمت راہ انتخاب کرے تو وہ مکمل آزادی اور اپنے ارادہ واختیار کے ساتھ اس بات پر قادر ہے،اسی آیت سے ملتا جلتا مضمون سورہ مدثر کی ۵۵ ویں آیت عبس کی بارہویں آیت تکویر کی اٹھائیسویں آیت اور کہف کی ۹۲ آیت ویں وغیرہ میں بھی ذکر ہوا ہے،خدا وند سبحان نے لغوی مشیت کی نسبت بھی اپنے طرف دیتے ہوئے فرمایا:
۱۔( الم تر اِلی ربّک کیف مدّ الظلّ و لو شاء لجعله ساکناً ) ( ۲ )
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ کس طرح تمہارے ربّ نے سایہ کو دراز کردیا؟اوراگر چاہتا تو ساکن کر دیتا.
۲۔( فاما الذین شَقُوا ففی النار لهم فیها زفیر و شهیق)( خالدین فیها ما دامت السموات و الأرض الا ما شاء ربّک انّ ربّک فعال لما يُرید)( وأما الذین سعدوا ففی الجنة خالدین فیها ما دامت السموات و الأرض الا ماشاء ربک عطائً غیر مجذوذٍ ) ( ۳ ) لیکن جو بد بخت ہو چکے ہیں،تو وہ آتش جہنم میں ہیں اور ان لوگوں کے لئے وہاں زفیر اور شہیق( آہ و نالہ وہ فریاد) ہے اور جب تک زمین وآسمان کا قیام ہے وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے مگر جو تمہارا رب چاہے اور تمہارا رب جو چاہتاہے انجام دیتا ہے، رہے وہ لوگ جو نیک بخت اور خوش قسمت ہیں وہ جنت میں ہیں اور
____________________
(۱) مزمل ۱۹ ؛ انسان ۲۹ (۲)فرقان ۴۶.(۳)ہود۱۰۶ ۱۰۸